معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 31277
جواب نمبر: 31277
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 563=144-4/1432 سودی قرض لینا بنص قطعی حرام ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، سود دینے والے، سود لکھنے والے، اور اس پر گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے (مشکاة:۲۴۴) اس لیے آپ قرض دور کرنے کے لیے لون لینے پر اقدام نہ کریں۔ آپ اللہُمّ أکفني بحلالک عن حرامک وأغنني بفضلک عمن سواک کثرت سے پڑھتے رہیں، اور قرض کی ادائیگی کی جائز صورتوں کو بھی اختیار کرتے رہیں، ان شاء اللہ خزانہٴ غیب سے قرض کی ادائیکی کی شکلیں پیدا ہوجائیں گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند