معاملات >> دیگر معاملات
سوال نمبر: 50971
جواب نمبر: 50971
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 469-58/H=4/1435-U مذکورہ دونوں صورتوں میں دونوں جانب سے کمیشن لینا شرعاً درست ہے، مبسوط سرخسی میں ہے: والسمسمار اسم لمن یعمل للغیر بالأجرة بیعا وشراء (المبسوط السرخسی: ب۱۴/ ص۱۱۵، بیروت) (آپ کے مسائل اور ان کا حل ج۷ ص۲۸۹) اور شامی میں ہے: قال في التاتارخانیة: وفي الدلال والسمسار یجب أجر المثل․․․ وفي الحاوي: سئل عن محمد بن سلمة عن أجرة السمسار: فقال: أرجوا أنہ لا بأس بہ وإن کان في الأصل فاسدًا لکثرة التعامل وکثیر من ہذا غیر جائز فجوزوہ لحاجة الناس إلیہ․ (شامی کتاب الإجارة ب۹ ص۸۷ زکریا) شامی میں دوسری جگہ ہے: وأما الدلال فإن باع العین بنفسہ بإذن ربہا فأجرتہ علی البائع وإن سعی بینہما وباع المالک بنفسہ یعتبر العرف وفي الشامیة: فتجب الدلالة علی البائع أو المشتري أو علیہما بحسب العرف․ (الشامي کتاب البیوع ب۷ ۹۳ مطلب فساد المتضمن) ----------------------------------------- جواب صحیح ہے بشرطیکہ دلائل: بائع اور مشتری میں کسی کا وکیل بنے بغیر دونوں کے درمیان سعی وکوشش اور دوڑ دھوپ کرے۔ (ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند