• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 50971

    عنوان: کاشتکار یا بیوپاری اپنے باغ کا مال منڈی میں لاکر ڈالتاہے ۔خریدار اسکو خریدتا ہے اُسکے بعد منڈی کے مالک کو کاشتکار اور خریدار دونوں بطور کمیشن کے کچھ رقم دیتے ہیں۔دریافت امر یہ ہے کہ اِسطرح منڈی کے مالک کا دونوں جانب سے کمیشن لینا شرعاً درست ہے یا نہیں

    سوال: ہمارے علاقہ میں عام رواج یہ ہے کہ کاشتکار یا بیوپاری اپنے باغ کا مال منڈی میں لاکر ڈالتاہے ۔خریدار اسکو خریدتا ہے اُسکے بعد منڈی کے مالک کو کاشتکار اور خریدار دونوں بطور کمیشن کے کچھ رقم دیتے ہیں۔دریافت امر یہ ہے کہ اِسطرح منڈی کے مالک کا دونوں جانب سے کمیشن لینا شرعاً درست ہے یا نہیں۔اسی طرح اگر کسی شخص کو باغ کا مال دلوایا جائے تو خریدار اور بائع دونوں کی جانب سے درمیانی شخص (دلال) کو بطور اُجرت و کمیشن کے کچھ رقم دی جاتی ہے ۔یہ اِسطرح دونوں کی جانب سے درمیانی شخص کا رقم لینا درست ہے یانہیں

    جواب نمبر: 50971

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 469-58/H=4/1435-U مذکورہ دونوں صورتوں میں دونوں جانب سے کمیشن لینا شرعاً درست ہے، مبسوط سرخسی میں ہے: والسمسمار اسم لمن یعمل للغیر بالأجرة بیعا وشراء (المبسوط السرخسی: ب۱۴/ ص۱۱۵، بیروت) (آپ کے مسائل اور ان کا حل ج۷ ص۲۸۹) اور شامی میں ہے: قال في التاتارخانیة: وفي الدلال والسمسار یجب أجر المثل․․․ وفي الحاوي: سئل عن محمد بن سلمة عن أجرة السمسار: فقال: أرجوا أنہ لا بأس بہ وإن کان في الأصل فاسدًا لکثرة التعامل وکثیر من ہذا غیر جائز فجوزوہ لحاجة الناس إلیہ․ (شامی کتاب الإجارة ب۹ ص۸۷ زکریا) شامی میں دوسری جگہ ہے: وأما الدلال فإن باع العین بنفسہ بإذن ربہا فأجرتہ علی البائع وإن سعی بینہما وباع المالک بنفسہ یعتبر العرف وفي الشامیة: فتجب الدلالة علی البائع أو المشتري أو علیہما بحسب العرف․ (الشامي کتاب البیوع ب۷ ۹۳ مطلب فساد المتضمن) ----------------------------------------- جواب صحیح ہے بشرطیکہ دلائل: بائع اور مشتری میں کسی کا وکیل بنے بغیر دونوں کے درمیان سعی وکوشش اور دوڑ دھوپ کرے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند