• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 158632

    عنوان: اپنی کفالت کے یتیم بچوں کا وظیفہ ان کے انشورنس میں لگانا

    سوال: کیا اپنی کفالت میں لیے ہوئے یتیم بچیوں کا وظیفہ ان کے انشورنس میں لگایا جاسکتا ہے؟ تاکہ جب وہ بڑی ہوں تو شادی کا مسئلہ نہ ہو اور اس رقم سے ان کی شادی بنا کسی سے مدد مانگے کردی جائے۔

    جواب نمبر: 158632

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 515-441/N=5/1439

    انشورنس کا معاملہ سود اور قمار (جوا) سے مل کر بنتا ہے۔ اور شریعت میں سود اور قمار دونوں قطعی طور پر حرام وناجائزہیں؛ اس لیے انشورنس کرنا، کرانا ناجائز وحرام ہے خواہ کوئی مالدار شخص کرائے یا غریب شخص کرائے ، نیز اپنے لیے کرائے یا غریب ویتیم بچوں کے لیے ، پس آپ کی کفالت میں جو یتیم بچے ہیں، آپ ان کے وظیفہ سے یا اپنے ذاتی پیسوں سے ان کا انشورنس ہرگز نہ کرائیں؛ بلکہآپ ان کے وظیفہ سے کچھ رقم پس انداز کرتے رہیں، إن شاء اللہ ان کی شادی تک مناسب رقم جمع ہوجائے گی۔

    قال اللّٰہ تعالی:وأحل اللہ البیع وحرم الربا الآیة (البقرة: ۲۷۵)،یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون( المائدة، ۹۰)،عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا وموٴکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء (الصحیح لمسلم، ۲: ۷۲، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)،وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر(المسند للإمام أحمد،۲: ۳۵۱، رقم الحدیث: ۶۵۱۱)،﴿وَلَا تَأْکُلُوْا أَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ﴾ أي بالحرام، یعني بالربا، والقمار، والغصب والسرقة(معالم التنزیل ۲: ۵۰)، الربا فضل خال عن عوض بمعیار شرعي مشروط لأحد المتعاقدین في المعاوضة (تنویر الأبصار مع الدر والرد، کتاب البیوع، باب الربا، ۷: ۳۹۸- ۴۰۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، لأن القمار من القمر الذي یزداد تارةً وینقص أخریٰ۔ وسمی القمار قمارًا؛ لأن کل واحد من المقامرین ممن یجوز أن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة،باب الاستبراء، فصل في البیع، ۹: ۵۷۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند