• معاملات >> دیگر معاملات

    سوال نمبر: 606131

    عنوان:

    سیلاب میں آئے ہوے لکڑی اور سامان وغیرہ پکڑنے کا حکم

    سوال:

    سوال : سیلاب میں جو سامان بہہ جاے اس کے پکڑنے کاکیا حکم ہے ؟ پہاڑی علاقوں میں لوگ باقاعدہ اہتمام کے ساتھ لکڑیاں اور دیگر سامان پکڑتے ہیں، کیا اس پر لقطہ کے احکام لاگو ہوسکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 606131

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:44-34/sd=1/1443

     جی ہاں! اس پر لقطہ کے احکام جاری ہوں گے اور لقطہ کے سلسلے میں یہ حکم قابل توجہ ہے کہ اگر پڑی ہوئی چیز کے بارے میں غالب گمان ہوکہ اس کو نہ اٹھایا گیا تو وہ چیز ضائع ہوجائے گی تو ایسی صورت میں اس کا اٹھانا ضروری ہے، پس سیلاب میں جو چیزیں بہہ جاتی ہیں، اگر ان کا اٹھانا اور پکڑنا ممکن ہو تو ضرور اٹھانا چاہیے ؛ اس لیے کہ عموما سیلاب میں بہنے والی اشیاء ضائع ہوجاتی ہیں؛ البتہ اٹھانے کے بعد اس کو مالک تک پہنچانے کی کوشش کرنا ضروری ہے اوراس کی تشہیر کرنا ضروری ہے، جس جگہ سے وہ چیزملی ہے وہاں بھی اعلان کرایا جائے اور اجتماع کے مواقع پر بھی اعلان کرایا جائے، جہاں جہاں مالک کے ملنے کا احتمال ہو یہاں تک کہ غالب گمان ہوجائے کہ اب مالک کے ملنے کی امید نہیں ہے تو ایسی صورت میں مالک کی طرف سے غریبوں کو صدقہ کردیا جائے اور اگر اٹھانے والا خود غریب ہو تو و ہ بھی استعمال کرسکتا ہے۔

    قال الحصکفی : (ووجب) أی فرض فتح وغیرہ (عند خوف ضیاعہا) قال ابن عابدین:(قولہ: عند خوف ضیاعہا) المراد بالخوف غلبة الظن الخ( الدر المختار مع رد المحتار: ۲۷۸/۴، دار الفکر، بیروت، نیز دیکھیے : اصلاح انقلاب امت ، ص: ۵۴۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند