• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 165975

    عنوان: ماضی میں كھائی گئی جھوٹی قسموں كی تلافی كیسے ہو؟

    سوال: میں نے متعدد دفعہ اللہ کی قسم کھا کر جھوٹ بولا۔ اب ڈر لگ رہا اللہ سے ۔براے مہربانی توبہ کا راستہ دکھائیں۔

    جواب نمبر: 165975

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:107-74/N=2/1440

    اگر آپ نے زمانہ ماضی سے متعلق اللہ تعالی کی جھوٹی قسمیں کھائی ہیں تو بہت بڑا گناہ کیا، مسلمان کو ہرگز جھوٹی قسم نہیں کھانی چاہیے۔ اب اس کا حل یہ ہے کہ اللہ تعالی سے سچی پکی توبہ کی جائے اور آئندہ جھوٹی قسم نہ کھانے کا پختہ عزم وارادہ کیا جائے۔ اور اگر آپ کی جھوٹی قسم سے کسی کو کوئی مالی یا جانی نقصان پہنچا ہو تو حسب نقصان اس سے معافی تلافی وغیرہ بھی کی جائے۔

    عن عبد اللہ بن عمروقال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: الکبائر الإشراک باللہ وعقوق الوالدین وقتل النفس والیمین الغموس رواہ البخاري (مشکاة المصابیح، کتاب الإیمان، باب الکبائر وعلامات النفاق، الفصل الأول، ص: ۱۷، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، غموس تغمسہ في الإثم ثم النار، وھي کبیرة مطلقاً؛ لکن إثم الکبائر متفاوت، نھر۔ إن حلف علی کاذب عمداً … کواللہ مافعلت کذا عالماً بفعلہ الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الأیمان، ۵: ۴۷۴، ۴۷۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند