عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 52477
جواب نمبر: 52477
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1226-1203/N=10/1435-U زید کی والدہ نے سوال میں مذکور الفاظ اگر قسم سمجھ کر کہے ہیں تو یہ قسم ہے، شرط پائے جانے کی صورت میں اس پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا اور وہ دائرہٴ اسلام سے خارج نہ ہوگی، مسلمان ہی رہے گی۔ اور اگر اس اعتقاد سے کہے ہیں کہ شرط پائے جانے پر کفر آجائے گا اور اس صورت میں وہ اپنے کفر پر راضی ہے تو اس کے دستخط کے ساتھ سوال دوبارہ کریں، والقسم أیضًا بقولہ: إن فعل کذا فہو یہودي أو نصراني أو فأشہدوا علي بالنصرانیة أو شریک للکفار أو کافر فیکفر بحنثہ لو في المستقبل․․․ واختلف في کفرہ والأصح أن الحالف لم یکفر․․․ إن کان عندہ في اعتقادہ أنہ یمین، وإن کان جاہلاً وعندہ أنہ یکفر في الحلف بالغموس وبمباشرة الشرط في المستقبل یکفر فیہما لرضاہ بالکفر اھ (درمختار مع الشامي ۵: ۴۹۰- ۴۹۳ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند