معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 68088
جواب نمبر: 68088
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 721-790/sd=9/1437 شریعت میں دوسرا نکاح اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ دونوں بیویوں کے درمیان حقوق کی ادائے گی میں ہر اعتبار سے عدل و مساوات پر قدرت حاصل ہو، اگر آپ کو اپنے اوپر اطمینان ہے کہ آپ دوسرے نکاح کے بعد دونوں بیویوں کے حقوق پورے طور پر برابری کے ساتھ اداء کریں گے، تو شرعا آپ کے لیے دوسرا نکاح کرنا جائز ہے؛ پہلی بیوی اور اس کے گھر والوں کو منع کرنے کا حق نہیں ہے؛ لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ موجودہ وقت میں دوسری شادی کرنے میں بسا اوقات پہلے سے زیادہ مسائل پیدا ہوجاتے ہیں، اس لیے اس سلسلے میں بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا چاہیے۔ خاندان کے دیندار، با اثر، تجربہ کار افراد سے مشورہ بھی کر لینا چاہیے۔ قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ: ﴿ فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَآءِ مَثْنٰی وُثُلٰثَ وَرُبٰعَ﴾ (النساء، جزء آیت: ۳)وللحر أن یتزوج أربعًا من الحرائر والإماء۔ (فتح القدیر ۳/۲۳۹ بیروت) ویجب أن یعدل فیہ أي في القسم بالتسویة في البیتوتة، وفي الملابس والماکول والصحبة۔ (الدر المختار) ومما یجب علی الأزواج للنساء العدل والتسویة بینہن فیما یملکہ۔ (شامي ۴/۳۷۹ زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند