• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 155278

    عنوان: مستقبل نكاح ہونے پر طلاق معلق كرنا؟

    سوال: بعد سلام سوال ہے کہ مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں کہ اگر کوئی کسی عورت کو یہ کہدے کہ اگر ہمیں مستقبل میں نکاح کرنا پڑا نکاح تام ہونے کی فوراً بعد ہی تم ۳طلاق ہو تو کیا طلاق ہو جائیگی؟ اسی طرح اگر کوئی کسی عورت کو یہ کہے کہ اگر ہمیں مستقبل میں نکاح کرنا پڑے تو نکاح تام ہونے کی فوراً بعد ہی تم میری ایک طلاق کی ضامن ہو تو کیا اس پرطلاق ہو جائیگی ؟ جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 155278

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:64-265/L=3/1439

     

     (۱) صورتِ مسئولہ میں اگر وہ اس عورت سے نکاح کرتا ہے تو نکاح ہوتے ہی اس عورت پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔ اذا أضاف الطلاق الی النکاح، وقع عقیب النکاح نحوأن یقول لامرأة: ان تزوجتک فأنت طالق أو کل امرأة أتزوجہا فہی طالق․ (ہندیة: ۱/۴۸۸) (۲) مذکورہ بالا صورت میں اگر شوہر نے ایک طلاق کا اختیار بیوی کو دینے کی نیت سے یہ الفاظ کہے ہیں تو اگر عورت مجلسِ عقد میں اپنے آپ کو ایک طلاق دیدے تو ایک طلاق عورت پر واقع ہوجائے گی اور اگر عورت نے مجلسِ عقد میں طلاق نہ دی تو بعد میں طلاق دینے سے طلاق واقع نہ ہوگی۔ اذاقال لہا أمرک بیدک ینوی ثلاثاً فقالت في مجلسہا اخترت نفسی بواحدة، أو قبلت نفسی أو اخترت نفسی، أو اخترت أمری․․․ وقعن․․ واتحادالمجلس وعلمہا شرط․ (تنویرالأبصار: ۴ھ۵۶۶، ۵۶۷ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند