• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 39604

    عنوان: دادا کے بھائی جو دوسری والدہ سے ہیں انکی بیٹی سے میرے بھائی کا نکاح

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میرے دادا کے بھائی جو دوسری والدہ سے ہیں انکی بیٹی سے میرے بھائی کا نکاح 3، سال پہلے کیا گیا میرے والد نے کہا کہ یہ رشتہ نہیں ہو سکتا، لیکن دادا نے ان کے پوتے کا نکاح انکی بھتیجی(انکے سوتیلے بھائی کی بیٹی )سے کرا دیا اور اب میرے بھائی کا ایک لڑکا ہے تو یہ نکاح جائز ہوا یا نہیں اور کیا جو اولاد پیدا ہوا اسکا کیا ہوگا؟ حلالی ہوگا؟ اب نکاح ہوگیا ہے تو کیا کیا جاسکتا ہے، براہے کرم مدد کرے۔

    جواب نمبر: 39604

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 981-612/B=7/1433 یہ نکاح درست وحلال ہے، اولاد بھی ثابت النسب ہے، آپ کے والد صاحب کو یہ شبہ غالباً ہوا ہوگا کہ یہ تو پھوپی سے نکاح ہوگیا اور پھوپی سے نکاح حرام ہے، جواب اس شبہ کا یہ ہے کہ تین قسم کی پھوپیوں سے نکاح حرام ہے (الف) حقیقی پھوپی یعنی باپ کی ماں باپ شریک بہن (ب) علاتی پھوپی یعنی باپ کی باپ شریک بہن (باپ ایک اور ماں الگ الگ) اور باپ کی اخیافی بہن یعنی باپ کی ماں شریک بہن (دونوں کے باپ الگ الگ ہوں اور ماں دونوں کی ایک ہو) ان تین قسموں کی پھوپیوں سے نکاح حرام ہے اور آپ کے بھائی کا جو نکاح ہوا ہے ان کی اہلیہ آپ کے والد کی تینوں قسم کی بہنوں میں سے کسی قسم کی بہن نہیں ہے، خاندانی ونسبی رشتہ کی وجہ سے اگر شبہ ہے تو اس کو ہم نے تفصیل سے لکھ دیا، اگر کوئی اور وجہ رشتہ کے حرام ہونے کی والد صاحب بتلاتے ہوں تو اس کو لکھ کر دوبارہ معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند