• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 66657

    عنوان: کیا ایک مسلمان لڑکا ایک اہل کتاب (عیسائی /یہودی)لڑکی سے شادی کرسکتا ہے ؟

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک مسلمان لڑکا ایک اہل کتاب (عیسائی ہوکہ یہودی)لڑکی سے شادی کرسکتا ہے ؟ یا اُس اہل کتاب لڑکی کو پہلے مسلمان بنانا /کرنا ضروری ہے ؟ اور اگر اُس اہل کتاب لڑکی کو مسلمان بنانا یا کرنا ضروری نہیں ہے اور شادی کرسکتے ہیں تو کیا وہ اہل کتاب (عیسائی ہوکہ یہودی) لڑکی ایک مسلمان سے شادی کرنے کے بعد اپنے مذہب پر قائم رہ سکتی ہے ؟یہاں پر میں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ وہ اہل کتاب لڑکی نبی (عیسیٰ علیہ السلام / موسیٰ علیہ السلام )پر ایمان رکھتی ہے اور شادی کے بعد مسلمان لڑکا اس کی مسلمان ہونے کے لئے رہنمائی کرتا رہے گا۔مہربانی فرما کر تفصیلی جواب دیں تاکہ تسلی بخش دلی اطمینان ہوسکے ۔

    جواب نمبر: 66657

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 898-898/M=9/1437 کتابیہ لڑکی (خواہ عیسائی ہو یا یہودی) سے نکاح جائز ہے، اور شادی کے بعد وہ اپنے مذہب پر قائم رہ سکتی ہے؛ لیکن کتابیہ لڑکی سے نکاح کرنے میں مفاسد او رخرابیاں ہیں اس لیے اس سے نکاح کرنے سے احتراز لازم ہے حضرت مفتی شفیع صاحب عثمانی لکھتے ہیں: ”جمہور صحابہ و تابعین کے نزدیک اگرچہ از روئے قرآن، اہل کتاب کی عورتوں سے فی نفسہ نکاح حلال ہے لیکن ان سے نکاح کرنے پر جو دوسرے مفاسد اور خرابیاں اپنے لئے او راپنی اولاد کے لیے بلکہ پوری امت اسلامیہ کے لیے از روئے تجربہ لازمی طور پر پیدا ہوں گی ان کی بنیاد پر اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کو بھی مکروہ سمجھتے تھے ․․․․․․․ بالغرض اگر وہ اپنے مذہب کے پابند بھی ہوں تو ان کو کسی مسلمان گھرانہ میں جگہ دینا اپنے پورے خاندان کے لیے دینی او ردنیوی تباہی کو دعوت دینا ہے، اسلام او رمسلمانوں کے خلاف جو شازشیں اس راہ سے اس آخری دور میں ہوئیں اور ہوتی رہتی ہیں جن کے عبرتنامے روز آنکھوں کے سامنے آتے ہیں کہ ایک لڑکی نے پوری مسلم قوم او رسلطنت ․․․․․ کو تباہ کردیا یہ ایسی چیزیں ہیں کہ حلال و حرام سے قطع نظر بھی کوئی ذی ہوش انسان اس کے قریب جانے کے لیے تیار نہیں ہوسکتا“ ․․․․(مستفاد معارف القرآن ۳/۶۲ تا ۶۴ ط: ربانی بکڈپو)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند