• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 66907

    عنوان: کیا اپنے بڑوں سے ا جازت لے کر ہم مل سکتے ہیں صرف ایک بار نکاح سے پہلے؟

    سوال: (۱) شادی سے پہلے ایک بار ملنا محض ایک دوسرے کے بارے میں جاننے کے لیے جائز ہے یا نہیں؟ اکثر کتب میں پڑھا ہے کہ ایک بار مل لینا چاہیے۔کیا اسلام میں اس کا تصور موجود ہے۔ (۲) کیا اپنے بڑوں سے ا جازت لے کر ہم مل سکتے ہیں صرف ایک بار نکاح سے پہلے؟ (۳) میرے منگیتر (کزن) ایک بار ملنے کا کہہ رہے ہیں۔ (۴) اگر پھر بھی نہیں، تو پھر مجھے انھیں کیا کہنا چاہیے جس سے تلخی بھی نہ ہو؟

    جواب نمبر: 66907

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 784-809/H=9/1437 (۱) اکثر کتب سے مراد کون کون سی کتب ہیں دو چار کا نام لکھنا چاہئے تھا حدیث شریف سے تو بس اتنا ثابت ہے کہ موقعہ مل جائے توایک نظر دیکھ لے، مل لینے کا ذکر نہیں ہے، نہ ہی مذہب اسلام میں اس کا تصور ہے۔ (۲) اپنے بڑوں سے اجازت لے کر بھی مل لینے کی اجازت نہیں۔ (۳) منگیتر کے کہنے پر بھی اجازت نہیں، آپ یہی جواب دیدیں کہ مجھے اور آپ کو حکم شریعت کا پاس و لحاظ رکھنا ضروری ہے اسی میں ہمارے لئے دنیا و آخرت کی سعادت و بھلائی مضمر ہے، مل لینے کے بعد میری رائے میں تغیر ہوا تو ممکن ہے کہ تمہارے (منگیتر کے) حق میں وہ اچھا نہ ہو۔ (۴) موقعہ ملا تو ایک نظر دیکھ لوں گا اگر موقعہ نہ ملا یا زیادہ ہی کی ضرورت محسوس ہوئی تو والدہ بہن وغیرہ کو تمہارے پاس بھیج کر جو کچھ معلوم کرنا ہوگا ان سے معلوم کر لوں گا ( یہ یا اس جیسا اور اس کے قریب قریب کوئی مناسب جواب دیدیں ) انشاء اللہ کوئی تلخی کسی قسم کی نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند