• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 62645

    عنوان: عرض یہ ہے کہ بندہ کا نکاح تقریبا چار سال پھلے ھوا تھا بندہ کو ایک لڑکا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ بندہ کی والدہ ایک سے زیادہ اولاد کے مخالف ہے اور ہم دونوں میاں بیوی اور بھی اولاد کے خواہشمند ہے لیکن چونکہ میری بیوی تربیت اولاد کے سلسلے میں لا پرواہ ہے اس لئے والدہ منع کر رہے ہے تو شریعت کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہئے کیا تربیت نہ ہونے کے عذر کی بنائپر منع حمل کرواسکتے ہے جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہو۔

    سوال: عرض یہ ہے کہ بندہ کا نکاح تقریبا چار سال پھلے ھوا تھا بندہ کو ایک لڑکا ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ بندہ کی والدہ ایک سے زیادہ اولاد کے مخالف ہے اور ہم دونوں میاں بیوی اور بھی اولاد کے خواہشمند ہے لیکن چونکہ میری بیوی تربیت اولاد کے سلسلے میں لا پرواہ ہے اس لئے والدہ منع کر رہے ہے تو شریعت کے مطابق ہمیں کیا کرنا چاہئے کیا تربیت نہ ہونے کے عذر کی بنائپر منع حمل کرواسکتے ہے جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہو۔

    جواب نمبر: 62645

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 115-115/M=2/1437-U منع حمل سے مراد اگر نسبندی ہے جس سے دائمی طور پر قوت تولید ختم ہوجاتی ہے تو اس کی اجازت نہیں، شریعت میں یہ عمل ناجائز اور حرام ہے، ہرگز نہ کریں اگر والدہ ناراض ہوتی ہوں تو پرواہ نہ کریں، ان کو حکمت، نرمی اور حسن تدبیر سے سمجھاتے رہیں، اگر منع حمل سے مراد عارضی مانع حمل تدبیر ہے تو شرعی عذر کی بنا پر اس کی گنجائش ہے، مثلاً عورت کی صحت کمزور ہو وغیرہ محض تربیت کا نہ ہونا یہ وجہ کافی نہیں، اس لیے مزید اولاد کی پیدائش پر روک نہ لگائیں کہ ایسا کرنا منشأ شارع کے خلاف ہے، ہاں بیوی کو یہ تنبیہ کریں کہ وہ اولاد کی تربیت میں لاپرواہی سے کام نہ لے اور والدہ پر اس کا بوجھ نہ ڈالے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند