• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 36437

    عنوان: چوری چوری نكاح

    سوال: ایک لڑکا او ر لڑکی نے پانچ سال پہلے چوری چوری نکاح کیا، اپنے ماں باپ کو بتا ئے بغیر۔ ( لیکن لڑکی اپنے میکے میں ہی تھی اور اب بھی میکے میں ہی ہے ، لڑکے نے اس کو گھر نہیں لیا ہے)۔ ایک سال بعد لڑکی سے کچھ غلطیاں ہوئیں، وہ کسی غیر محرم سے ملتی جلتی تھی، مگر لڑکی نے زنا نہیں کیا تھا، تو لڑکی نے خود ہی اس غیر محرم سے رشتہ توڑ دیا ۔ اس کے بعد اس کے خواند کو پتا چالا۔ اور وہ بہت ناراض ہوا اور طلاق دینے کو تیار تھا۔ مگر لڑکی نے معافی مانگی اور اسے سب سچ بتا دیا اور لڑکے نے معاف کیا۔ اس کے بعد ان کے رشتے میں داڑ پڑ گیا ۔ .... لڑکا اس پر شک کرتا رہا ... تو لڑکے نے اسے چھوڈ دیا۔ اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھا ۔ اس کے بعد تین مہینے تک اس سے دور رہا اور پھر بات کرنے لگا اور پھر ایک مہینے کے بعد چھوڑ دیا اور ایک سال تک پھر اس کو چھوڈ دیا لیکن لڑکے کے دوستوں نے اس پر بہت دباؤ کیا او ر لڑکا مجبور ہو گیا او ر پھر لڑکی کے ساتھ بات کرنے لگا اور پھر ایک سال کے بعد لڑکے نے لڑکی سے پوچھا کہ کیا تم سے اور کوئی غلطی ہوئی ہے جس کے بارے میں مجھے پتا نہیں ہے۔ لڑکی نے کہاں ہاں , اس سے یہ غلطی ہوئی ہے کی وہ غیر محرم کی طرف دیکھتی تھی، اور دوسروں کو خود کی طرف مائل (اتراکٹھ ) کرتی تھی (مگر لڑکی برقعہ پہنتی ہے) تو لڑکے نے اسے طلاق دیا۔ لڑکی نے کہا کہ وہ اسے اللہ کے لئے معاف کر دیتو لڑکے نے یہ بات سن کر مان گیا اور کہاکہ میں تمہیں اللہ کے لئے ایک اور موقع دیتا ہوں، مگر لڑکے نے پھر سے اسے چھوڑ دیا، وہ بالکل بھی اس کے رابطے میں نہیں رہا۔ اب ایک مہینہ پہلے لڑکی کو پھر سے پتا چلا ہے کہ اس کے خواند نے اپنے دوست سے کہا ہے کہ وہ اس کی بیوی سے کہے کہ اس نے طلاق دیدی ہے ..مگر اس کا دوست نہیں مانتا ہے۔ جب لڑکے سے پوچھا جاتا ہے کہ اگر تو نے اس کو دوسرا موقع دیا ہے تو اچانک طلاق کیوں؟ تو لڑکا کہتا ہے کی وہ پچھلی باتیں بھول گیا ہے اور پچھلی باتوں کی وجہ سے طلاق نہیں دے رہا بلکہ وہ طلاق اس لئے دے رہا ہے کیوں کہ اس کا ضمیر اسے اجازت نہیں دیتا .... مگر لڑکی کہتی ہے کی بے شک اس سے غلطی ہوئی ہے مگر لڑکے نے ہمیشہ اپنی جسمانی خواہش پوری کی ہے تو وہ اب اسے کیسے چھوڑ سکتا ہے؟وہ کہتی ہے کہ اللہ کے خوف کی وجہ سے اس نے اپنی غلطیاں قبول کی ہے اور اپنے خواند کو سب کچھ سچ بتایا ہے ... اور لڑکی نے اپنے خواند کی ساتھ جسمانی خواہش اس لئے پوری کی ہے کیوں کی وہ سچ میں اسے اپنا خواند مانتی تھی اور سوچتی تھی کی اسے ہر حال میں اپنے خواند کو خوش رکھنا ہے .... مگر اب وہ لڑکا اسے اپنانے کے لیے تیار نہیں ہے ..... مگر اب ہم نے لڑکی کو سمجھایا کہ جس لڑکے نے اسے اس طرح چھوڑدیا وہ اچھا لڑکا نہیں ہو سکتا (لڑکا خود کو مومن ، مسلم کہتا ہے، پانچوں اوقات نماز پڑھتا ہے، دین کی بڑی بڑی باتیں کرتا ہے )... اور لڑکی اب لڑکے سے رشتہ توڑنے کے لئے تیار ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ لڑکی کہتی ہے کہ وہ آگے اپنی زندگی میں ایک مومن مسلم سے شادی کرنا چاہتی ہے مگر کون اسے اپنائے گا؟.. وہ کہتی ہے کہ وہ کسی مسلم کو دھوکہ نہیں دے سکتی کہ وہ کنواری ہے مگر اس کی سچائی سن کر کون اپنائے گا اسے؟وہ کہتی ہے کہ وہ اگر دنیا میں یہ بات چھپا بھی لے مگر آخرت میں کیا کرے گی؟ مگر، اگر اس نے یہ بات بتائی تو اس کی زندگی برباد ہو جائے گی۔(اور لڑکے نے لڑکی سے زبردستی یہ بات منوائی ہے کہ اگر وہ رشتہ نہیں توڑے گا ٹوہ وہ دوسری بیوی کو گھر لائے گا۔ اور لڑکی نے دباؤ میں آ کر اس بات کے لئے ہاں کردیا تھا ۔

    جواب نمبر: 36437

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 273=160-2/1433 صورت مذکورہ میں اگر شرعی گواہوں (کم ازکم دومرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں چوری چوری نکاح کیا تھا، تو نکاح منعقد ہوگیا تھا، پھر اگر خاوند نے دونوں مرتبہ صرف ایک ایک طلاق دی اور دوسری طلاق کے بعد ابھی تک لڑکی (بیوی) کی عدت نہیں گزری تو شوہر رجوع کرسکتا ہے؛ لیکن عدت گزرنے کے بعد نکاح جدید کے بغیر رشتہ برقرار رکھنا جائز نہیں ہوگا، بہرحال اگر رشتہ توڑکر لڑکی دوسری جگہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو اپنی سرگزشت کو سنائے بغیر بھی نکاح کرسکتی ہے، البتہ زبان سے یہ ظاہر نہ کرے کہ میں کنواری ہوں؛ لیکن بہتر یہ ہے کہ اپنی ولی اور سرپرست سے حقیقت حال بتلادے پھر اگر وہ مناسب سمجھے تو صحیح صورت حال بتلاکر کہیں نکاح کردے؛ تاکہ آئندہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیدا نہ ہو، اگر مناسب نہیں سمجھتے تو صحیح صورتِ حال بتلائے بغیر بھی نکاح کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند