معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 174853
جواب نمبر: 174853
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:327-224/SN=3/1441
(1)اگر کسی کو پتہ ہے کہ وہ نامرد ہے ، بیوی کا حق ادا نہیں کرسکتا تو اس کے لیے نکاح کر کے کسی لڑکی کی زندگی برباد کرنا شرعا جائز نہیں ہے، سخت گناہ ہے ، اگر گھروالے کرنا چاہیں تو اسے چاہیے کہ معذرت کردے، اگرنہ مانیں تو حقیقت صاف صاف بتلادے ۔
(2)وہ تنہا کیوں نہیں رہ سکتا؟ بہر حال اسے چاہیے کہ علاج ومعالجہ کرائے، اگر ٹھیک ہوجاتا ہے تو فبہا ورنہ اپنے آپ کو معذور سمجھ لے ،جیسے بہت سے معذورین بغیر نکاح کے زندگی گزا ردیتے ہیں یہ بھی گزار دے۔
(ویکون واجبا عند التوقان) فإن تیقن الزنا إلا بہ فرض.... (و) یکون (سنة) مؤکدة فی الأصح...(حال الاعتدال)... ومکروہا لخوف الجور) فإن تیقنہ حرم ذلک ....(قولہ: فإن تیقنہ) أی تیقن الجور حرم؛ لأن النکاح إنما شرع لمصلحة تحصین النفس، وتحصیل الثواب، وبالجور یأثم ویرتکب المحرمات فتنعدم المصالح لرجحان ہذہ المفاسد بحر وترک الشارح قسما سادسا ذکرہ فی البحر عن المجتبی وہو الإباحة إن خاف العجز عن الإیفاء بموجبہ. اہ. أی خوفا غیر راجح، وإلا کان مکروہا تحریما؛ لأن عدم الجور من مواجبہ إلخ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 4/ 63، کتاب النکاح،ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند