• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 57949

    عنوان: میں ان كو کہتا کہ طلاق لے لو تو میں نکاح کروں گا، ان لوگوں نے طلاق لے لی اور میں نے اس سے نکاح کرلیا، اب ہمارے نکاح کو دو سال ہو گئے ہیں۔

    سوال: میں ایک لڑکی سے محبت کرتا تھا، وہ رشتے میں میری خالہ زاد ہے، ہماری محبت کے بارے میں خالہ کے گھر میں سب کو معلوم تھا، اس کے باوجود ان لوگوں نے اس کا نکاح کہیں اور کردیا ، نکاح کے بعد میں نے اس سے بات وغیرہ کرنابند کردیا تھا، نکاح کے قریباً چھ مہینے بعد وہ اپنے ماں کے گھر بیٹھ گئی، اس کے سسرال سے اور خاص کر اس کے شوہر کی جانب سے اسے لے جانے کی کوئی کوشش نہیں ہوئی، اس واقعہ کو قریبا ً تین سال ہوگئے ،ا س بیچ میری اکثر اس سے بات ہوتی ، اوروہ لوگ خلع لینے کا ارادہ کرنے لگے تھے، اکثر میں بھی ان لوگوں کو کہتا کہ طلاق لے لو تو میں نکاح کروں گا، ان لوگوں نے طلاق لے لی اور میں نے اس سے نکاح کرلیا، اب ہمارے نکاح کو دو سال ہو گئے ہیں۔ میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ اوپر کے واقعہ میں کیا میں نے کوئی گناہ تو نہیں کیا؟ اور اگرمیں نے کوئی گناہ کیا ہے تو اس کی تلافی کا طریقہ کیا ہے؟ اللہ حافظ

    جواب نمبر: 57949

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 423-420/B=5/1436-U آپ کی خالہ زاد بہن آپ کے لیے غیرمحرم تھی، اگر آمنے سامنے دونوں ہوتے رہے اور بلاپردہ کے بات چیت کرتے رہے، جنسی تعلق نہیں قائم کیا تھا تو یہ سب بھی گناہ ہیں۔ مگر سچی پکی توبہ کرلینے نیز نیک عمل سے سے نماز پڑھنے سے یا اور کوئی نیک کام کرنے سے معاف ہوجائیں گے، تلافی کے لیے یہی کافی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند