• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 600207

    عنوان:

    جمعہ میں خطبہ سے پہلے بیان کرنا جس وقت لوگ سنتیں پڑھتے ہیں؟

    سوال:

    ایک مسئلے کی طرف رہنمائی فرمادیں آپ حضرات کا بہت احسان ہوگا ۔۔ ایک مسجد میں جمعے کے دن بندے کا بیان ہوتا ہے بیان کے بعد اذان ہوتی ہے اور سنتوں کا وقت دیا جاتا ہے اب ہوتا یہ ہے کہ کچھ نمازی حضرات بیان کے دوران نماز شروع کردیتے ہیں جس سے بیان میں پریشانی ہوتی ہے کبھی سامنے بھی شروع کردیتے ہیں کبھی پہلی دوسری یا بعد کی صفوں میں نماز شروع کردیتے ہیں بندہ یہ کہتا ہے کہ اگر آپ سنتیں پڑھ رہے ہیں تو اسکے لئے وقت دیا جاتا ہے اور اگر نفل پڑھ رہے ہیں تو بعد میں پڑھیں ابھی بیان میں شریک ہوں کیوں کہ قرآن پاک کی ایک آیت سیکھ لینا 100 رکعت نفل سے افضل ہے آپ کتنے نفل پڑھ لیں گے اور بیان میں کئی دین کے مسائل آیات احادیث آجاتی ہیں اسلئے بیان میں شامل ہوں اور اگر آپکو پڑھنی ہی ہے تو کسی کنارے میں یا مسجد کے تہ خانے میں پڑھیں۔۔ نماز کے بعد ایک صاحب نے سب کے سامنے بحث و مباحثہ شروع کردیا اور کہا میں نے اتنا پڑھا ہے فلان فلان تم نماز سے روک رہے ہو ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے خطبہ کے دوران تحیتہ المسجد پڑھی ۔ اب آپ بتائیں آئندہ کیا طریقہ اختیار کیا جائے ۔ اگر کچھ نہ کہا جائے تو پھر جو آئے گا نماز شروع کردے گا توتقریر میں اور خود انکی نماز میں خلل ہوگا اور آپ کو پتا ہے عام لوگوں کو ہفتے میں ایک دن ہی تقریر سننے کا موقعہ ملتا ہے ۔ اس بارے میں رہنمائی فرمادیں۔

    جواب نمبر: 600207

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:83-81/N=3/1442

     اگر ذمہ داران اور مصلیان ِمسجد سب اس پر متفق ہوں کہ جمعہ کے دن جمعہ کی اذان اول کے فوراً بعد بیان شروع کردیا جائے، پھر اذان ثانی سے چھ، سات منٹ پہلے سنتوں کا موقعہ دیا جائے تو اس میں کچھ حرج نہیں؛ بلکہ بہتر ہے؛ تاکہ لوگوں کو دین کی باتیں سننے کا بھی موقعہ مل جائے اور وہ سنتیں بھی پڑھ سکیں۔ اور اگر نمازیوں کو اس میں کچھ حرج نہ ہو تو اُنھیں بلا وجہ اختلاف نہیں کرنا چاہیے۔ اور اگر کسی معقول بنیاد پر مصلیان مسجد اس پر راضی نہ ہوں، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ بیان کے دوران سنتیں پڑھنے لگتے ہوں اور ان کی نمازوں میں خلل ہوتا ہو تو چوں کہ مسجد در اصل نماز کے لیے ہے اور وعظ ونصیحت وغیرہ جزوی وضمنی چیزیں ہیں؛ اس لیے ایسی صورت میں بیان کا نظم جمعہ کی سنتوں کے بعد رکھا جائے اگرچہ اس میں سب نمازی شریک ہوں؛ البتہ لوگوں کو جمعہ کے بعد بیان میں شرکت کی ترغیب دیدی جائے۔

    قولہ:”لقرآن أو تعلیم“: لأن المسجد بني للصلاة وغیرھا تبع لھا بدلیل أنہ إذا ضاق فللمصلي إزعاج القاعد للذکر أو القراء ة أو التدریس لیصلي موضعہ دون العکس(رد المحتار، کتاب الدیات، باب ما یحدثہ الرجل فی الطریق وغیرہ، ۱۰: ۲۶۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند