• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 66196

    عنوان: ” محمد میکائیل “ نام رکھنا کیسا ہے؟

    سوال: ہم نے اپنے بیٹے کانام ” محمد میکائیل “ رکھاہے، کچھ عزیز کہہ رہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ بچوں کو فرشتوں کے نام مت دو۔ ہمارا بیٹا ما شاء اللہ پندرہ مہینے کا ہے۔ اب براہ کرم، قرآن وسنت کی روشنی میں رہنمائی کریں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 66196

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 920-908/N=9/1437 مجھے کوئی ایسی حدیث نہیں ملی، جس میں فرشتوں کے نام پر بچوں کا نام رکھنے سے منع کیا گیا ہو؛ بلکہ جمہور علما کے نزدیک فرشتوں کے نام پر بچوں کا نام رکھنا درست ہے، البتہ امام مالک نے نا پسند فرمایا ہے؛ اس لیے آپ کے بیٹے کا نام: محمد میکائیل صحیح ہے، اور اگر آپ یہ نام بدل کر کوئی دوسرا اچھا نام رکھ دیں، جیسے: عبد اللہ، عبد الرحیم، ابراہیم، محمدصالح، محمد عبد اللہ، محمد احمد، محمد عفان، محمد نعمان، محمد سفیان وغیرہ تو بہت بہتر ہوگا، ولا تکرہ التسمیة بأسماء الملائکة والأنبیاء ویس وطہ خلافاً لمالک رحمہ اللہ تعالی (مغنی المحتاج، کتاب الأضحیة، فصل فی العقیقة ۴: ۳۹۴، ط: دار المعرفة، بیروت)، قال القاضي عیاض: قد استظھر بعض العلماء التسمي بأسماء الملائکة، وھو قول الحارث بن مسکین، قال: وکرہ مالک التسمي بجبریل ویاسین، وأباح ذلک غیرہ۔ قال عبد الرزاق فی الجامع عن معمر قال: قلت لحماد بن أبي سلیمان: کیف تقول في رجل تسمی بجبریل ومیکائیل؟ فقال: لا بأس بہ (تحفة المودود بأحکام المولود لابن القیم ص ۸۶، ط: مکتبة القرآن للطبع والنشر والتوزیع، بولاق، القاھرة)، ذھب أکثر العلماء إلی أن التسمیة بأسماء الملائکة کجبریل ومیکائیل لا تکرہ، وذھب مالک إلی کراھة التسمیة بذلک، قال أشھب: سئل مالک عن التسمي بجبریل فکرہ ذلک ولم یعجبہ (الموسوعة الفقہیة ۳۳۴، ۳۳۵، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامیة، الکویت)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند