• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 69380

    عنوان: قربانی کی قضا

    سوال: میں نے شروع میں قربانی نہیں کی ، نہ ہی مجھے اس کی اہمیت کا علم تھا، ابُ میں نے ۲۰۱۵ سے قربانی کرنا شروع کیا ہے ، اب مجھے پوچنا ہے کہ اس کی قضاء ادا کرنی ہے یا اس کی معافی ہے ؟ مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ قربانی کرنا چاہیے ،نہ ہی اس بات کا علم ہے کہ کس وقت مجھ پر واجب ہوئی، اب چونکے مجھے احساس ہوا تو مجھے کیا کرنا چاہئے ؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ قربانی کرنا جذبہ ہے ، اس لیے اس کی قضاء نہیں ، آئندہ کرتے رہنا۔ آپ مجھے مہربانی فرما کر کوئی آسان حل بتائیں۔

    جواب نمبر: 69380

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1080-1143/SN37=01/1438 اگر کسی کے پاس حوائج اصلیہ اور دیون سے زائد اتنا پیسہ، زیورات، مالِ تجارت یا دیگر اثاثہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ (۶۱۲/ گرام ۳۶۰/ ملی گرام) چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زائد ہو شرعاً اس پر قربانی واجب ہے اور جب تک اس کے پاس یہ نصاب باقی رہے گا ہر سال اس کے ذمے قربانی واجب ہوگی، اگر کسی وجہ سے قربانی نہ کرسکے تو وہ معاف نہیں ہے؛ بلکہ ایک قربانی کی قیمت صدقہ کرنا شرعاً اس پر واجب ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ ذہن پے زور دے کر نیز حساب کتاب دیکھ کر اولاً یہ طے کریں کہ آپ مذکورہ بالا نصاب کے مالک کب سے ہوئے پھر اس کے بعد سے قربانی نہ کرتے ہوئے جتنے سال گذرے ہیں ہر سال کے بدلے ایک قربانی کی قیمت غریبوں مسکینوں پر صدقہ کردیں اور ساتھ ساتھ قربانی نہ کرکے جو کوتاہی آپ نے کی ہے اس پر اللہ تعالیٰ کے دربار میں توبہ و استغفار کریں، ان شاء اللہ آپ بری الذمہ ہو جائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند