• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 131087

    عنوان: ضیافت مستحب، نفقہ واجب، تو صحابی نے اس کے خلاف کیوں کیا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ذیل مسئلہ کے بارے میں،حدیث شریف میں ہے کہ ایک صحابی نے مہمان کی ضیافت کی، اپنی بیوی اور بچوں کو طعام نہیں دیا،اور اپنے آپ کو بتی میں مشعول کیا تاکہ مہمان آرام سے کھانا کھائے ،جب وہ صحابی صبح نبی علیہ السلام کی خد مت میں حاضر ہوا اور واقعہ سنایا تو نبی علیہ السلام نے اس کی مدح کی ، اور یہ حدیث مفسرین اس آیت کی تفسیر میں لکھتا ہے (یؤثرون علی انفسھم ولو کان بھم حصحاصہ)عرض یہ ہے کہ مہمان کا ضیافت کرنا مستحب ہے اور اپنے اولاد کو کھانا دینا واجب ہے تو کس طرح نبی علیہ السلام نے اس کی مدح کی۔

    جواب نمبر: 131087

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1115-901/D38=01/1438 شراح حدیث نے اس حدیث کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ وہ بچے اتنے بھوکے نہ تھے کہ اگر انہیں نہ کھلایا جاتا تو ان کو نقصان ہوتا بلکہ عادةً بچے جس طرح باربار کھانے کی خواہش کرتے ہیں اسی طرح کی خواہش تھی چنانچہ اگر واقعةً بچے کھانے کے محتاج ہوتے تو ان کو کھلانا واجب ہوتا پھر ان کو نہ کھلا کر مہمان کو کھلانے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تعریف نہ فرماتے، ہذا محمول علی أن الصبیان لم یکونوا محتاجین إلی الأکل وإنما تطلبہ أنفسہم علی عادة الصبیان من غیر جوع یضرہم فإنہم لو کانوا علی حاجة بحیث یضرہم ترک الأکل لکان إطعامہم واجباَ ویجب تقدیمہ علی الضیافة وقد أثنی اللہ ورسولہ علی ہذا الرجل وامرأتہ فدل علی أنہما لم یترکا واجباً بل أحسنا وأجملا وأما ہو وامرأتہ فآثرا علی أنفسہما برضاہما مع حاجتہما وخصاصتہما فمدحہما اللہ تعالی وأنزل فیہما ویوثرون علی أنفسہم ولو کان بہم خصاصة (شرح مسلم للنوی: ۲/۱۸۴، باب اکرام الضیف وفضل ایثارہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند