عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 131087
جواب نمبر: 131087
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1115-901/D38=01/1438 شراح حدیث نے اس حدیث کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ وہ بچے اتنے بھوکے نہ تھے کہ اگر انہیں نہ کھلایا جاتا تو ان کو نقصان ہوتا بلکہ عادةً بچے جس طرح باربار کھانے کی خواہش کرتے ہیں اسی طرح کی خواہش تھی چنانچہ اگر واقعةً بچے کھانے کے محتاج ہوتے تو ان کو کھلانا واجب ہوتا پھر ان کو نہ کھلا کر مہمان کو کھلانے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تعریف نہ فرماتے، ہذا محمول علی أن الصبیان لم یکونوا محتاجین إلی الأکل وإنما تطلبہ أنفسہم علی عادة الصبیان من غیر جوع یضرہم فإنہم لو کانوا علی حاجة بحیث یضرہم ترک الأکل لکان إطعامہم واجباَ ویجب تقدیمہ علی الضیافة وقد أثنی اللہ ورسولہ علی ہذا الرجل وامرأتہ فدل علی أنہما لم یترکا واجباً بل أحسنا وأجملا وأما ہو وامرأتہ فآثرا علی أنفسہما برضاہما مع حاجتہما وخصاصتہما فمدحہما اللہ تعالی وأنزل فیہما ویوثرون علی أنفسہم ولو کان بہم خصاصة (شرح مسلم للنوی: ۲/۱۸۴، باب اکرام الضیف وفضل ایثارہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند