معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 68051
جواب نمبر: 68051
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 970-941/SN=11/1437 یوں تو ”لائف انشورنس“ کرانا جائز ہی نہیں جیسا کہ آپ نے بھی تحریر کیا؛ البتہ اگر کسی نے لاعلمی یا کسی قانونی مجبوری کی بنا پر انشورنس کرالیا ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ پالیسی ہولڈر نے قسطوں کی شکل میں جتنی رقم جمع کی ہے اتنی ہی رقم وہ استعمال کر سکتا ہے مابقیہ رقم کو بلا نیتِ ثواب غریبوں پر صدقہ کردینا ضروری ہے، صورتِ مسئولہ میں آپ کو جو رقم ملی ہے اگر یہ جمع شدہ رقم سے زائد ہے تو جمع شدہ کے بہ قدر آپ خود رکھ لیں اور مابقیہ کسی مفلوک الحال غریب کو بلا نیتِ ثواب دے دیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند