معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 161318
جواب نمبر: 161318
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:991-783/sn=8/1439
بینک میں پیسہ جمع رکھنے پر جو ”سود“ (انٹرسٹ) ملتا ہے اس کا استعمال ذاتی ضرورت میں شرعاً جائز نہیں ہے اور نہ ہی ATMاور میسیج چارج میں دینا جائز ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ وہ رقم بینک سے وصول کرلی جائے اور بلانیت ثواب فقراء اور پریشان حال لوگوں پر صدقہ کردیا جائے؛ ہاں اگر کھاتہ سرکاری بینک میں ہے تو اس سے حاصل شدہ سودی رقم انکم ٹیکس میں بھرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند