معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 11308
بینک کی ملازمت کی اسلام میں کیوں ممانعت ہے؟ تفصیل سے آگاہ کریں۔
بینک کی ملازمت کی اسلام میں کیوں ممانعت ہے؟ تفصیل سے آگاہ کریں۔
جواب نمبر: 1130801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 645=448/ھ
سود لینا، دینا، لکھنا، لکھوانا، اس کی شہادت دینا، سودی دستاویز تیار کرنا وغیرہ جیسے امور کی ممانعت اور حرام ہونا نیز باعث لعنت ہونا قرآن کریم، حدیث شریف سے ثابت ہے، بینک کی ملازمت میں ان امور سے اجتناب اور تحفظ نہیں ہوسکتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کمپنی نے حفظان صحت کی خاطر لائف انشورنس کی خدمات لی ہیں، ہماری تنخواہ میں کوئی کمی نہیں ہوگی، کیا ہم اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں؟
انشورنس کے بارے میں بتائیں۔ کیا پاکستان میں انشورنس جائز ہے؟ ایک کمپنی انشورنس دیتی ہے مثلاً اگر کوئی شخص ایک لاکھ دیتا ہے پانچ سال میں (پانچ ہزار ہر سال) اس کے بعد بیس سال کے بعد اس کا چار گنا زیادہ دیتی ہے یعنی چار لاکھ۔ کیا یہ درست ہے یا نہیں؟
1900 مناظرمیں سعودی میں چمڑے کے بیگ کی کمپنی میں ڈاٹا انٹری (کمپیوٹر آپریٹر) کی نوکری کرتاہوں۔ اس کمپنی میں ۶۰/فیصد پیسہ مالک کا ہے اور اب کمپنی ۴۰/ فیصد سعودی بینک سے لون لے کر بزنس کررہی ہے۔ کیا یہاں نوکری کرنا جائز ہے یا تنخواہ حلال ہے؟مجھے یہاں آئے ہوئے چار مہینے ہوئے ہیں۔ کمپنی چھوڑ نہیں رہی ہے مجھ کو باہر جانا ہوگا۔
1617 مناظرمیں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا پروویڈنٹ فنڈ
سود کی موجود در یعنی 8.5فیصدہر سال کے ساتھ شریعت میں حلال ہے یا حرام ہے؟جو رقم
تنخواہ سے کاٹی جاتی ہے وہ ای پی ایف بورڈ کو جاتی ہے، جس کو وہ لوگ گورنمنٹ بونڈ،
سیکیورٹی میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور اس سرمایہ کاری پر متعین منافع کماتے ہیں
اور بدلہ میں اس کو ملازمین کوسود کی شکل میں واپس دیتے ہیں۔میں یہ جاننا چاہتاہوں
کہ ای پی ایف بورڈ جو سود دیتا ہے جب وہ حلال ہوتا ہے تو بینک کا سود کیوں حرام
ہوتا ہے؟ بینک کا سود بھی اسی طرح کا تحفہ ہے جو کہ بینک اپنے گراہکوں کو
دیتاہے۔ان دونوں صورتوں میں جمع کرنے والوں کو ایک متعین رقم بلا لحاظ منافع اور
نقصان کے ملتی ہے۔ برائے کرم میرے اس شبہ کی شریعت کی روشنی میں وضاحت فرماویں۔
حضرت ہم لوگ
امریکہ میں رہتے ہیں میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم لوگ ہیلتھ انشورنس لے سکتے ہیں یا
نہیں؟ ماہانہ کچھ رقم ہمیں دینی پڑتی ہے انشورنس کمپنی کو کیوں کہ یہاں اگر اللہ
نہ کرے کوئی زیادہ بیمار ہوجائے اور اگر انشورنس نہ ہو تو بہت لمبا بل آتا ہے جو
کہ ایک آدمی کے لیے ادا کرنا بہت ہی مشکل ہوجاتا ہے۔ او رسب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ
اگر کسی عورت کو بچے کی ڈلیوری درپیش ہے تو اگر انشورنس نہیں ہے تو ایک تو بل بہت
آتا ہے اور دوسری پریشانی یہ ہوجاتی ہے کہ ڈلیوری کے وقت لیڈی ڈاکٹر کا ملنا ضروری
نہیں ہوتا، اورایسی صورت میں مرد ڈاکٹر سے ہی ڈلیوری کرانی پڑتی ہے اس لیے بہت سے
مسلمان صرف اس فتنہ سے بچنے کے لیے ہیلتھ انشورنس لے لیتے ہیں تا کہ ان کی گھر کی
عورتوں کو کسی مرد سے ڈلیوری نہ کرانی پڑے۔ حضرت مہربانی فرماکر تفصیلی جواب خاص
کر عورتوں سے متعلق ہیلتھ انشورنس کے بارے میں عنایت فرماویں؟