• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 47218

    عنوان: بینک نے جو رقم اضافہ کرکے دیا وہ سود ہے، اور سود کی رقم کا استعمال اپنے اوپر کرنا جائز نہیں،

    سوال: (۱) والد صاحب کچھ کام نہیں کرتے، بھائی کی دکان ہے جس سے اتنی ہی آمدنی ہوتی ہے کہ گھر کا خرچ چل رہا ہے ، اس صورت میں بھائی کی شادی کے لیے پیسہ نہیں ہے تو شادی شدہ بہن اپنے بھائی کی شادی میں مندرجہ ذیل دو مدوں میں سے کسی مد میں کرسکتی ہے یا نہیں؟ (الف ) مد زکاة سے یا ․․․․․․․․․․ (ب ) میں نے (بہن ) بہت پہلے5000 روپئے بینک میں جمع کئے تھے ، اب نکالے تو 40000 ملے تو یہ 35000 جو زیادہ ملے اس کو میں اپنے اوپر خرچ کرسکتی ہوں یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیا والد صاحب کی عزت بچانے اور اپنے بھائی کی شادی میں دے سکتی ہوں یا نہیں؟ (۲)میرے دوسرے بھائی کی دکان نہیں چلتی ، والد صاحب بیمار ہوگئے ،علاج میں بھائی پر دو لاکھ کا قرض ہوگیا ہے، دکان نہیں چلتی تھی اس لیے کسی اسکول میں سرکاری ملازمت مل گئی ، وہاں ایک لاکھ روپئے دینے تھے جو والد صاحب کی بیمار سے پہلے کئی لوگوں سے قرض لے کر جمع کیا تھا،ا س صورت میں اپنے بھائی کی مدد قرض ادا کرنے اوران کی عزت بچانے کے لیے زکاة دے کر سکتی ہوں یا نہیں؟ رمضان المبارک میں ہی زکاة ادا کرنی ہے ۔ براہ کرم، جواب جلدی عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 47218

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1266-444/L=11/1434-U بینک نے جو رقم اضافہ کرکے دیا وہ سود ہے، اور سود کی رقم کا استعمال اپنے اوپر کرنا جائز نہیں، البتہ اگر والد صاحب یا بھائی غریب ہیں یعنی ان کے پاس سونا، چاندی سامانِ تجارت روپے اور حاجت اصلیہ سے زائد سامان اتنی مقدار میں نہیں ہیں کہ قرض اور حاجت اصلیہ سے فارغ ان کی مالیت بقدر نصاب 612 گرام 35 ملی گرام چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے تو ان کو بلانیت ثواب سودی رقم دے سکتے ہیں۔ (۲) اوپر تفصیل کے مطابق اگر آپ کے بھائی مستحق زکاة ہیں تو ان کو زکاة کی رقم آپ دے سکتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند