• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 600964

    عنوان:

    مدت کے اعتبار سے نفع کی شرح بڑھانا؟

    سوال:

    بعد عرض ہے کہ، ہمارے ہاں ایک اسلامی بینک ہے ، جو سرکاری ملازمین کو گھر کی کنسٹرکشن کے لیے مارکیٹ سے نقد پیسوں پر سیمنٹ، سٹیل وغیرہ لے کر، آگے ملازم کو 10.5% اضافی قیمت پر ایک سال کی مدت کے لیے دے دیتا ہے ،مثلا ملازم ایک لاکھ سامان کا ایک لاکھ دس ہزار پانچ سو روپے قسطوں پر ادا کرے گا۔اور اگر دو سال کے لیے لے تو، ایک لاکھ ایکیس ہزار روپے دو سال کے قسطوں پر ادا کرے گا۔یہ جائز ہے کہ نہیں؟

    جواب نمبر: 600964

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 93-108/D=03/1442

     مذکورہ بینک سیمنٹ اسٹیل وغیرہ اگر خود خرید کر اپنے قبضہ میں لے کر سرکاری ملازمین کے ہاتھ خرید کردہ قیمت پر کچھ اضافہ کرکے فروخت کرتا ہے تو اس طرح فروخت کرنا اور قسطوں میں رقم وصول کرنا جائز ہے لیکن صورت مسئولہ میں مدت کے اعتبار سے جو نفع کی شرح بڑھائی جا رہی ہے یہ سود ہے جو کہ ناجائز ہے۔

    جب معاملہ کرتے وقت ادائیگی کی مدت ایک سال یا دو سال حتمی طور پر طے کرلی جائے اور سامانوں پر اپنا نفع متعین کرکے لیا جائے وہی صورت جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند