• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 600168

    عنوان:

    ایجوکیشنل لون لینا کیسا ہے ؟

    سوال:

    زید کے پاس کالج میں دینے کے لئے دس ہزار روپے نہیں ہے وہ بینک سے لون لینا چاہتا ہے اور وہ دس ہزار روپے پانچ سال بعد بینک میں دینا ہوگا اور اگر دینے میں تاخیر ہوئی تو پیسہ بڑھیگا تو کیا اس صورت میں زید لون لے سکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 600168

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:68-47/sn=2/1442

     اگر سوال کا منشا یہ ہے کہ زید اگردس ہزار روپیے پانچ سال پورے ہونے پر ادا کردے تو سود نہ ادا کرنا پڑے گا ورنہ یعنی مدت پوری ہونے کے باوجود پیسہ بینک کو ادا نہ کرنے کی صورت میں سود دینا پڑے گا تو اس کا حکم یہ ہے کہ اگر زید کو اپنے وسائل کی روشنی میں یہ اطمینان ہو کہ وہ وقت مقررہ پر رقم بینک کو ادا کردے گا تو صورت مسئولہ میں اس کے لیے لون لینے کی گنجائش ہے ۔اگر سوال کا منشا یہ ہے کہ سود تو بہر حال دینا پڑے گا؛ البتہ مقررہ مدت سے تاخیر پر مزید اضافی رقم بھی دینی ہوگی تو پھر لون لینا اس کے لیے جائز نہیں ہے ؛ کیونکہجس طرح سود لینا ناجائز اور حرام ہے ، اسی طرح سود ادا کرنا بھی ناجائز اور حرام ہے ،قرآن وحدیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے ؛ اس لئے شدید ضرورت کے بغیر سود پر مبنی لون لینا شرعا جائز نہیں ہے ۔

    یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّہَ وَذَرُوا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبَا إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ (278) فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّہِ وَرَسُولِہِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَکُمْ رُئُوسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ (279) (البقرة: 275 - 279) لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ، وقال:ہم سواء․ (صحیح مسلم 3/ 1219) ما حرم أخذہ حرم إعطاؤہ کالربا ومہر البغی وحلوان الکاہن والرشوة وأجرة النائحة والزامر، إلا فی مسائل (الأشباہ والنظائر،القاعدةالرابعة عشرة،ص: 132، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند