• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 16818

    عنوان:

    ہمارے علاقے میں جب کسی کے گھر میں آٹا یا گندم یا چائے کی پتی ختم ہوجات یہے تو وہ پڑوسی میں سے کسی کے گھر جاکر ان سے ادھار مانگ کر لے آتا ہے، بعد میں جب وہ خرید لیتا ہے تو جتنا ادھار لیا تھا، مثلاً اگر ایک جگ بھرا ہوا آٹا لیا تھا تو ایک جگ بھرا ہوا آٹے کا واپس کردیتا ہے، یا اگر ایک پیالی چائے کی پتی ادھار لی تھی تو وہ ایک پیالی چائے کی پتی واپس کردیتا ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ میں نے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ کی تعالی کی کتاب [آپ کے مسائل اور ان کا حل] جلد نمبر ۶ میں یہ پڑھا تھا کہ دو ہم جنس اشیاء کا تبادلہ ہاتھ در ہاتھ اور یکساں وزن کے ساتھ ہونا چاہیے نہیں تو سود ہوگا۔ اب اب مسئلہ میں بھی ایک تو ہاتھ در ہاتھ نہیں ہے اور دوسرے وزن کرکے نہیں ہے بلکہ کسی چیز میں ماپ کردیتے ہیں جس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے، اگر ہمارے لیے دینے کا مذکورہ طریقہ غلط ہے تو مہربانی فرماکر صحیح طریقہ بتادیں تاکہ کوئی خالی ہاتھ بھی نہ جائے اور ہم گنہ گار بھی نہ ہوں۔

    سوال:

    ہمارے علاقے میں جب کسی کے گھر میں آٹا یا گندم یا چائے کی پتی ختم ہوجات یہے تو وہ پڑوسی میں سے کسی کے گھر جاکر ان سے ادھار مانگ کر لے آتا ہے، بعد میں جب وہ خرید لیتا ہے تو جتنا ادھار لیا تھا، مثلاً اگر ایک جگ بھرا ہوا آٹا لیا تھا تو ایک جگ بھرا ہوا آٹے کا واپس کردیتا ہے، یا اگر ایک پیالی چائے کی پتی ادھار لی تھی تو وہ ایک پیالی چائے کی پتی واپس کردیتا ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ میں نے حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ کی تعالی کی کتاب [آپ کے مسائل اور ان کا حل] جلد نمبر ۶ میں یہ پڑھا تھا کہ دو ہم جنس اشیاء کا تبادلہ ہاتھ در ہاتھ اور یکساں وزن کے ساتھ ہونا چاہیے نہیں تو سود ہوگا۔ اب اب مسئلہ میں بھی ایک تو ہاتھ در ہاتھ نہیں ہے اور دوسرے وزن کرکے نہیں ہے بلکہ کسی چیز میں ماپ کردیتے ہیں جس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے، اگر ہمارے لیے دینے کا مذکورہ طریقہ غلط ہے تو مہربانی فرماکر صحیح طریقہ بتادیں تاکہ کوئی خالی ہاتھ بھی نہ جائے اور ہم گنہ گار بھی نہ ہوں۔

    جواب نمبر: 16818

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):1967=1559-10/1430

     

    ناپ کرلینے سے بھی برابری ہوجاتی ہے، وزن ہی ضروری نہیں ہے۔ جہاں تک ہاتھ درہاتھ کا مسئلہ ہے تو وہ بیع کے لیے ہے، یعنی بیچنے اور تبادلہ کرنے میں ہاتھ در ہاتھ ہونا چاہیے۔ قرض کے طور پر جو لین دین ہوتا ہے اس کی گنجائش ہے، اس میں ہاتھ درہاتھ ضروری نہیں ہے، ورنہ قرض نہ ہوگا، اور لوگوں کی ضروریات پوری نہ ہوسکیں گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند