• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 67263

    عنوان: ”انشورنس“ بنیادی طو پر قمار (جوا) اور غرر پر مبنی ہوتا ہے

    سوال: ایک شخص شکارگاہ کامالک ہے۔ وہ سرمایہ کاروں کو مہنگے شکار میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے مدعو کرتا ہے۔اچھے سرمایہ کار صرف اسی وقت سرمایہ کاری کے لیے تیار ہوتے ہیں جب ان کے پاس اس بات کی ضمانت ہوتی ہے کہ ان کی سرمایہ کاری محفوظ ہے۔یعنی شکار کا آگ، بیماری، چوری، قدرتی تباہی وغیرہ کی صورت میں انشورنس ہے۔ اس صورت میں کیا سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے جانوروں کا انشورنس کرایا جاسکتا ہے؟

    جواب نمبر: 67263

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 750-809/Sn=9/1437 ”انشورنس“ بنیادی طو پر قمار (جوا) اور غرر پر مبنی ہوتا ہے، نیز یہ بعض صورتوں میں سود پر بھی مشتمل ہوتا ہے، اور قمار (جوا) ، غرر اور سود یہ تینوں چیزیں از روئے قرآن وحدیث ناجائز اور حرام ہیں؛ اس لئے صورتِ مسوٴولہ میں آپ کے لئے جانوروں کا انشورنس کرانا جائز نہیں ہے، سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے آپ دوسری کوئی مباح تدبیر اختیار کریں۔ ’قمار“ (جوا) کی تشریح کے تحت رد المحتار میں ہے :․ ․ ․ ․ ․ لأن القمر من القمر الذي یزداد تارة وینقصة أخری وسمی القمار قمارا لأن کل واحد من المقامرین ممن یذہب مالہ إلی صاحبہ، ویجوز أن یستفید مال صاحبہ، وہو حرام بالنص (رد المحتار علی الدر المختار، ۹/۵۷۷، ط: زکریا) اور مبسوط میں ہے : ”الغرر“ مایکون مستور العاقبة یعنی غرر ایسی چیز ہے جس کا انجام معلوم نہ ہو (مبسوط للسرخسی ۱۳/۸۶، ط: بیروت) ۔ سورہٴ مائدہ میں ”قمار“ وغیرہ کی حرمت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا: إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ (المائدہ: ۹) نیز سورہٴ بقرہ میں ہے: یسألونک عن الخمر والمیسر، قل فیہما إثم کبیر ومنافع للناس وإثمہما أکبر من نفعہما (البقرة: ۲۱۹) اور مسند احمد کی ایک روایت میں ہے: إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر (مسند أحمد، رقم: ۶۵۱۱) اسی طرح ترمذی شریف میں ”غرر“ کے ممنوع ہونے کے سلسلے میں حضرت ابو ہریرة سے مروی ہے : عن أبی ہریرة قال نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن بیع الغرر (الترمذی، رقم: ۱۲۳۰، باب ماجاء فی کراہیة بیع الغرر)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند