معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 170195
جواب نمبر: 170195
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 860-718/D=09/1440
بغرض حفاظت بینک میں رقم جمع کرنے کی گنجائش ہے بینک والے اس سے نفع کمائیں یہ ان کا عمل ہے لیکن رقم جمع کرنے والے مسلمان کو کسی طرح کا نفع حاصل کرنا جائز نہیں لہٰذا بینک والے اگر اضافی فائدہ پہونچانے پر کچھ چارج لیتے ہیں تو مسلمان کو اسے ادا کرنا چاہئے مثلاً منی ٹرانسفر چارج، اے ٹی ایم چارج، چیک بک چارج وغیرہ اگر اس کے علاوہ اور بھی چارج لیتے ہیں تو ان کی صراحت کرکے حکم معلوم کریں۔
(۲) بیاج کے طور پر جو اضافی رقم اکاوٴنٹ میں آتی ہے اسے بینک سے نکال کر غرباء پر صدقہ کردیں خود استعمال کرنا جائز نہیں۔
(۳) کرنٹ اکاوٴنٹ میں پیسے جمع رکھیں اس میں سنا ہے کہ سود نہیں ملتا یا بہت کم ملتا ہے اور جو خدمات بینک فراہم کرتا ہے ان کا چارج لے لیتا ہے یہ جائز ہے اس میں اکاوٴنٹ کھلوانے میں کوئی گناہ نہیں۔
سیونگ اکاوٴنٹ میں بھی مجبوراً کھلوا سکتے ہیں لیکن جو سود کی رقم ملے اسے نکال کر غرباء پر صدقہ کردیں۔ فکسڈ اکاوٴنٹ میں رقم جمع کرنا جائز نہیں حرام ہے اور اضافی ملنے والی رقم سود ہے جس کا صدقہ کرنا واجب ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند