• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 165748

    عنوان: کیا لون پہ موبائل خریدنا جائز ہے

    سوال: کیا فرما تے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کیا لون پہ موبائل خریدنا جائز ہے جس میں موبا ئل کی قیمت اتنی ہی ادا کرنی ہو تی ہے جتنی مارکیٹ میں ہو تی ہے لیکن کچھ اضافی رقم سروس چارج کے نام الگ سے ادا کرنی ہو تی مذکورہ بالا صورت درست ہے یا نہیں؟رحمت اللہ مظہری بنارس۔

    جواب نمبر: 165748

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:142-151/L=2/1440

    اگر خود کمپنی یا کسی دوکان سے موبائل خریدا جائے اور وہ کمپنی یا دوکان والا ادھار خریدنے کی صورت میں کچھ زائد رقم لے اور معاملہ شروع ہی میں طے ہو جائے تو اس طور پر خرید وفروخت کی گنجائش ہوگی ،اس زائد رقم کی حیثیت جزء ثمن کی ہوگی ،یہ سود نہیں ہوگا۔ البیع مع تأجیل ا لثمن وتقسیطہ صحیح یلزم أن تکون المدّة معلومة في البیع بالتأجیل والتقسیط (شرح المجلة، ۱/ ۱۲۵، المادة: ۲۴۵، ۲۴۶) قال الامام الترمذي: وقد فسر بعض أہل العلم قالوا بیعتین في بیعة أن یقول: أبیعک ہذا الثوب بنقد بعشرة وبنسیئة بعشرین، ولا یفارقہ علی أحد البیعتین ، فاذا فارقہ علی أحدہما، فلا بأس اذا کانت العقدة علی أحد منہما۔ ( الترمذي، باب ما جاء في النہي عن بیعتین في بیعة، رقم: ۶۲۳۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند