• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 50135

    عنوان: شریعت میں جس طرح سود لینا حرام وناجائز اور لعنت کا کام ہے اسی طرح سود دینا حرام وناجائز اور لعنت کا کام ہے

    سوال: ہم چھ بھائی ہیں اور چار بہنیں ہیں، ہم سب صاحب اولاد ہیں، فی الحال ہم سب مل کر والد صاحب کے تعمیر کردہ مکان میں رہ رہے ہیں ، افراد خانہ کے بڑھ جانے کی وجہ سے مذکورہ مکان میں سب کے رہنے کی گنجائش نہیں ہو رہی ہے، نیز کبھی کبھی افراد خانہ کے درمیان باہم رنجش و نا اتفاقیاں پیدا ہو کر بغض و حسد اور عدوات وہ کینہ جیسے اخلاق رزیلہ کا سبب بن جاتاہے، جس سے بچوں کے اخلاق پر منفی اثر پڑ رہاہے ، ان وجوہات کے بنا پر میں اپنا الگ گھر تعمیر کرنا چاہتاہوں جسکا صرفہ آج کی تاریخ میں تیس لاکھ ہے جس کا انتظام بیک وقت میرے پاس نہیں ہوسکتا اور مستقبل میں بھی ناممکن ہے ، اس لےئے میں بینک سے لون لینا چاہتاہوں، ایسے حالات میں کیا میں بینک سے لون سکتاہوں؟ براہ کرم، مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 50135

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 228-226/N=2/1435-E شریعت میں جس طرح سود لینا حرام وناجائز اور لعنت کا کام ہے اسی طرح سود دینا حرام وناجائز اور لعنت کا کام ہے اس لیے صورت مسئولہ میں ذاتی مکان کی تعمیر کے لیے بینک سے سودی قرض لینا جائز نہیں، حرام ہے، اور بھائی بہنوں اور ان کے بچوں وغیرہ سے الگ رہنے کی ضرورت کرایہ کے مکان سے بھی پوری ہوسکتی ہے، اور بڑے بڑے شہروں میں ان گنت انسان کرایہ کے مکانوں میں رہ کر زندکیاں گذار رہے ہیں، اور ذاتی مکان بنانے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ والد صاحب مرحوم کے متروکہ مکان میںآ پکا جتنا حصہ ہے اسے فروخت کرکے اس کے پیسوں سے ذاتی مکان کا انتظام کرلیں ، الحاصل آپ کے لیے ذاتی مکان کی تعمیر کی غرض سے بینک سے سودی قرض لینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند