• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 24703

    عنوان: میرے والد صاحب پیسے بینک میں رکھتے ہیں ، انہیں سود بھی ملتا ہے، انہوں نے انکم ٹیکس سے بچنے کے لئے ایل آئی سی (لائف انشورنس) اور اس طرح کی اور چیزیں لے رکھی ہیں۔ میں ان کے ساتھ رہتاہوں جب کہ میری شادی ہوئے ابھی تین مہینے ہوئے ہیں۔ میں نوکری کرتاہوں ، میں اس نیت سے والد صاحب کو پیسے نہیں دیتا ہوں کہ کیا معلوم وہ بینک میں رکھی رقم کا سود اور ایل آئی سی کا سود صحیح طرح سے الگ الگ نکال کر بنا ثواب کی نیت سے صحیح طورپر دے پاتے ہیں یا نہیں؟ اس بارے میں نے ان سے بات کی، مگر وہ خاموش رہے۔ 
    (۱) سوال یہ ہے کہ کیا میں ان کے ساتھ ہی رہوں اور حلال اور حرام کا استعمال کرتا رہوں؟ جب کہ میں کما بھی رہا ہوں، لیکن پریشانی یہ ہے کہ میر ی شادی ہوئے ابھی تین مہینے ہورہے ہیں ، اگر الگ رہنے لگوں تو میرے والدین ناراض ہوجائیں گے۔ براہ کرم، بتائیں کہ میں کیا کروں؟ 
    (۲) ان کی موت کے بعد کیا میں ان کی بینک میں کھی رقم کو استعما ل کرسکتاہوں؟ جب کہ ہوسکتا ہے کہ حلال اور سودی رقم اس میں ملی ہوئی ہو؟ 

    سوال: میرے والد صاحب پیسے بینک میں رکھتے ہیں ، انہیں سود بھی ملتا ہے، انہوں نے انکم ٹیکس سے بچنے کے لئے ایل آئی سی (لائف انشورنس) اور اس طرح کی اور چیزیں لے رکھی ہیں۔ میں ان کے ساتھ رہتاہوں جب کہ میری شادی ہوئے ابھی تین مہینے ہوئے ہیں۔ میں نوکری کرتاہوں ، میں اس نیت سے والد صاحب کو پیسے نہیں دیتا ہوں کہ کیا معلوم وہ بینک میں رکھی رقم کا سود اور ایل آئی سی کا سود صحیح طرح سے الگ الگ نکال کر بنا ثواب کی نیت سے صحیح طورپر دے پاتے ہیں یا نہیں؟ اس بارے میں نے ان سے بات کی، مگر وہ خاموش رہے۔ 
    (۱) سوال یہ ہے کہ کیا میں ان کے ساتھ ہی رہوں اور حلال اور حرام کا استعمال کرتا رہوں؟ جب کہ میں کما بھی رہا ہوں، لیکن پریشانی یہ ہے کہ میر ی شادی ہوئے ابھی تین مہینے ہورہے ہیں ، اگر الگ رہنے لگوں تو میرے والدین ناراض ہوجائیں گے۔ براہ کرم، بتائیں کہ میں کیا کروں؟ 
    (۲) ان کی موت کے بعد کیا میں ان کی بینک میں کھی رقم کو استعما ل کرسکتاہوں؟ جب کہ ہوسکتا ہے کہ حلال اور سودی رقم اس میں ملی ہوئی ہو؟ 

    جواب نمبر: 24703

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1283=028-9/1431

    اولاً تو آپ نرمی اور حکمت سے انھیں یہ بتلادیں کہ سود کی رقم اور انشورنس پالیسی میں اپنی جمع کردہ رقم سے زائد ملنے والی رقم کا صدقہ کرنا واجب ہے، اپنے استعمال میں لانا ہرگز جائز نہیں، اگر وہ اس پر عمل پیرا ہوجائیں تو بہتر ہے ورنہ آپ ان سے یہ گذارش کریں کہ وہ ان رقموں کو گھریلو مشترک اخراجات میں استعمال کرنے سے پرہیز کریں۔ آپ اپنے اخراجات کے بقدر سامان یا رقم انھیں دیدا کریں۔ اگر وہ مذکورہ احتیاط پر عمل کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ آپ علاحدہ رہنے کی فکر کریں، چاہے اس میں کچھ وقت لگے کہ وہ ناراض نہ ہونے پائیں۔ اور اگر یقینی طور پر معلوم ہوجائے کہ وہ سود کی رقم گھر میں خرچ کرتے ہیں اور آپ کی بات نہیں مانتے تو پھر جلد علاحدہ ہونے کی فکر کریں۔
    (۲) جن رقموں کے بارے میں پاس بک انٹری یا دوسرے طریقہ پر معلوم ہوجائے کہ یہ سود کی ہے ان کا صدقہ کرنا ورثا پر واجب ہوگا، بقیہ رقم جو ان کی خالص حلال آمدنی ہے اس میں مطابق حصہ شرعیہ کے آپ مالک ہوں گے اور اپنے استعمال میں لانا جائز ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند