معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 43750
جواب نمبر: 43750
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 354-265/D=3/1434 سود لینا، دینا سودی معاملہ کرنا ناجائز او رحرام ہے۔ بغرض حفاظت یا بغرض کاروبار بینک میں رقم جمع کرنے کی گنجائش ہے، کیونکہ حفاظت کے مد نظر یا کاروبار ی ضرورت کے تحت بینک میں رقم جمع کی جارہی ہے اب اگر کھاتہ میں میں سود کی رقم بینک نے ڈال دی تو اس سود کو یا تو حکومت کی طرف بلا عوض واپس کیا جائے یا غرباء پر بلانیت ثواب صدقہ کردیا جائے، انکم ٹیکس میں ادائیگی حکومت کو بلاعوض واپس کرنے کی مشکل ہے، اس لیے اس کی گنجائش ہے۔ فکس ڈپازٹ کی جو شکل آپ سوچ رہے ہیں یہ بالعموم روپئے بڑھانے کے لیے اختیار کی جاتی ہے، حفاظت کی نیت ضمناً ہوتی ہے، اب جب کہ حفاظت سیونگ اکاوٴنٹ کے ذریعہ حاصل ہوسکتی ہے تو فکس ڈپازٹ کا طریقہ اختیار کرنا اور اس سے ملنے والا سود انکم ٹیکس میں دینے کی نیت سے لینا یا انکم ٹیکس میں منہا ہوجانے کی نیت کرنا سب سود کا معاملہ کرنے اور سود لینے کی واضح شکل ہے، جو ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا فکس ڈپازٹ کرنا بھی حرام اوراس سے سود لینا بھی حرام خواہ انکم ٹیکس میں دینے کی نیت سے یہ کام کیے جائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند