• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 43750

    عنوان: میرا سوال ٹیکس سیونگ انسوسٹمنٹ سے متعلق ہے

    سوال: میرا سوال ٹیکس سیونگ انسوسٹمنٹ سے متعلق ہے، میں نے سود اور انشورنس سے تعلق رکھنے والے سبھی سوال کو پڑھ لیا ہے ، اور یہ سمجھ میں آیا کہ سیونگ اکاؤنٹ سے جمع شدہ سود کا روپیہ ٹیکس میں استعمال کرسکتے ہیں، لہذا میرا سوال یہ تھا کہ حکومت پالیسی میں 80c کے تحت گیارہ لاکھ تک کا انویسٹ منٹ (سرمایہ کاری) ٹیکس بچانے کاکام آتاہے تو کیا میں بنیک فکس ڈپوزٹ میں گیارہ رپئے انویسٹمنٹ کرکے ٹیس بچا سکتاہوں ؟ اس انویسٹمنٹ سے جو بھی سود اور زائد روپیہ آئے گا ، کیا میں اس کو انکم ٹیکس ادا کرنے استعمال کرسکتاہوں؟ میری نیت گیارہ لاکھ روپیہ ہی واپس لینا ہوگی باقی جو بھی زائد آئے گامیں اس کو ٹیکس میں استعمال کرنا چاہوں گا، اس سے میں ٹیکس سیونگ کے لیے ہوم لون (جوکہ حرام ہے ( لینے سے بھی بچ جاؤں گا۔ براہ مہربانی جواب عنایت کریں۔

    جواب نمبر: 43750

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 354-265/D=3/1434 سود لینا، دینا سودی معاملہ کرنا ناجائز او رحرام ہے۔ بغرض حفاظت یا بغرض کاروبار بینک میں رقم جمع کرنے کی گنجائش ہے، کیونکہ حفاظت کے مد نظر یا کاروبار ی ضرورت کے تحت بینک میں رقم جمع کی جارہی ہے اب اگر کھاتہ میں میں سود کی رقم بینک نے ڈال دی تو اس سود کو یا تو حکومت کی طرف بلا عوض واپس کیا جائے یا غرباء پر بلانیت ثواب صدقہ کردیا جائے، انکم ٹیکس میں ادائیگی حکومت کو بلاعوض واپس کرنے کی مشکل ہے، اس لیے اس کی گنجائش ہے۔ فکس ڈپازٹ کی جو شکل آپ سوچ رہے ہیں یہ بالعموم روپئے بڑھانے کے لیے اختیار کی جاتی ہے، حفاظت کی نیت ضمناً ہوتی ہے، اب جب کہ حفاظت سیونگ اکاوٴنٹ کے ذریعہ حاصل ہوسکتی ہے تو فکس ڈپازٹ کا طریقہ اختیار کرنا اور اس سے ملنے والا سود انکم ٹیکس میں دینے کی نیت سے لینا یا انکم ٹیکس میں منہا ہوجانے کی نیت کرنا سب سود کا معاملہ کرنے اور سود لینے کی واضح شکل ہے، جو ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا فکس ڈپازٹ کرنا بھی حرام اوراس سے سود لینا بھی حرام خواہ انکم ٹیکس میں دینے کی نیت سے یہ کام کیے جائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند