معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 62338
جواب نمبر: 62338
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 62-62/M=2/1437-U عاق کرنا فضول ہے، اس لیے کہ اگر باپ اپنی ملکیت میں ترکہ چھوڑکر مرتا ہے تو وہ بیٹا بھی وارث ہوتا ہے، جس کو باپ نے عاق کردیا تھا، اس لیے عاق کرنا بے سود ہے عاق نہیں کرنا چاہیے، بیٹا اگر باپ کا نافرمان ہے تو اس کا وبال وہ خود بھگتے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند