• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 604606

    عنوان:

    بڑے بھائی نے پانچ مرلہ مكان پر قبضہ كرلیا اور پنچایت نے بھی كوئی حل نہ دیا‏، میں كیا كروں؟

    سوال:

    2009 تک گاؤں میں میرا اور بڑے بھائی کا والدین کی طرف سے 5 مرلہ کا مشترکہ پلاٹ تھا۔ گھریلو معمولی جھگڑے کی وجہ سے وہ پلاٹ بڑے بھائی نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ پنچایت نے بھی کوئی حل نہ دیا اور کہا کہ آپ کا بڑا بھائی پلاٹ دینے پر راضی نہیں ہے ۔ لڑائی فساد نہ ہو اس وجہ سے میں اپنے والدین کے ساتھ شہر آگیا۔ وقت گزرتا گیا تقریبا آٹھ سال نہ وہ ہمارے گھر آئے نہ ہم ان کے گھر گئے ۔ 2017 میں والد صاحب بہت زیادہ بیمار ہو گئے اس دوران کسی کے کہنے پر وہ ہمارے گھر آنا شروع ہوئے والد صاحب کی تیمارداری کے لیے والد صاحب کا انتقال ہو گیا ان للہ وانا الیہ راجعون۔ فوتگی کے چند دن بعد میرے کزن بڑے بھائی کے ساتھ ہماری صلح کرانے کے لیے بیٹھ گئے ۔ جب بڑے بھائی سے پلاٹ دینے کی بات ہوئی تو اس نے کہا کہ جو امی جان ہمیں کہیں گی میں وہ کروں گا۔ چند دن بعد جب امی جان نے بات کی تو بڑے بھائی نے امی جان سے کہا کہ پلاٹ میں نے نہیں دینا مجھے معاف کر دیں۔دوسری طرف ہمیں کہتا کہ پلاٹ لے سکتے ہو تو لے لو۔بھائی بغیر پلاٹ اور بغیر معذرت کے صلح کرنا چاہتا ہے ۔ اس طرح اگر میں بھائی سے صلح کرتا ہوں تو بیوی ناراض ہوتی ہے اور بھائی پلاٹ دینے پر رضامند نہیں ہے ۔ علماء کرام بتائیں کہ اب مجھے کیا کرنا چاہیے ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 604606

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1026-681/B=10/1442

     آپ کے بڑے بھائی کی نیت خراب ہے وہ پانچ مرلہ کا مشترکہ پلاٹ پورا غصب کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں اگر دنیا و آخرت میں عزت کی زندگی گذارنی ہے تو آپ کا شرعی حق یعنی آپ کا حصہ جس قدر اس زمین میں بنتا ہے پہلے آپ کے حوالہ کریں پھر اس کے بعد صلح کریں اور ظلم و زیادتی سے باز آئیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند