• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 39721

    عنوان: تقسیم میراث

    سوال: بہن کے ترکہ کی تقسیم مطلوب ہے، ہماری دو والدائیں تھیں، کوئی حیات نہیں ہیں اور نہ والد حیات ہیں البتہ بہن کے حقیقی چار بھائی اور ایک بہن حیات ہے، اور دوسری والدہ سے ایک بھائی اور ایک بہن ہے اور سب ہی بھائی بہنوں کے اپنے اپنے بچے ہیں، البتہ مرحومہ بہن لاولد تھیں اور ان کے شوہر بھی طلاق دے چکے تھے۔

    جواب نمبر: 39721

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1170-852/D=8/1433 بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث مرحومہ بہن کے ترکے کے کل نوحصے کیے جائیں گے، جن میں سے آٹھ سہام چاروں حقیقی بھائیوں کو فی نفر دو دو سہام کے حساب سے اور ایک سہام ایک حقیقی بہن کو دیا جائے گا اور باپ شریک بھائی، بہن (دوسری والدہ سے) محروم ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند