عنوان: والد کے ساتھ تجارت
سوال: عرض ہے کہ میرے دادا جن کے تین لڑکے اور پانچ لڑکیاں ہیں میرے دادا جو کہ ایک سال پہلے وفات پا چکے ہیں۔ جو کہ غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ انھوں نے کپڑے کا کاروبار شروع کیا تھا جس میں ان کو بہت نقصان ہوا اور اس کاروبار میں وہ اپنے بھائی کے ساتھ شریک تھے لنکے نقصان کے بعد میرے دادا نے یہ کاروبار چھوڑ کر اپنے دو بیٹوں کے ساتھ ایک تیل کا کاروبار شروع کیا ادھار سرمایہ لے کر اور اس تیل کے کاروبار سے انھوں نے کروڑوں کی پراپرٹی بنائی۔اب پریشانی یہ ہیکہ ان کے فوت ہونے کے بعد ان کا ایک بیٹا یہ کہتا ہے کہ اس کاروبار سے کمائی کیا ہوا پیسہ تین حصوں میں تقسیم ہوگا، دو حصہ بھائیوں میں اور ایک حصہ والدکو۔ اور جو والد کا حصہ ہوگا وہ پھر شرعی طور پر پانچ بیٹیوں اور تین بیٹوں میں تقسیم ہوگا۔ جب کہ دادا کی زندگی میں میرے دادا نے اپنی پانچ بیٹیوں کو پراپرٹی دے دی تھی۔ اسی پیسوں سے خریدکی تھی جو تیل کے کاروبار سے کمائے تھے۔ اب پریشانی یہ ہے کہ کیا یہ کروڑوں کی پراپرٹی سب میں برابر تقسیم ہوگی یا صرف تین حصوں میں تقسیم ہوگی؟
جواب نمبر: 3190501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 720=598-6/1432
شریعت اسلام میں مسئلہ یہ ہے کہ جب اولاد اپنے باپ کے ساتھ رہ کر کام کرتی ہے تو باپ کے کام میں معاون مانی جاتی ہے، جو کچھ سب کی محنت سے ملکر کمائی ہوگی وہ سب باپ کی ملکیت ہوگی، بیٹے مالک نہ ہوں گے۔ باپ کے انتقال کے بعد وہ سب پراپرٹی ترکہ اور باپ کی میراث ہوگی۔ اور باپ کے انتقال کے بعد کل گیارہ حصوں میں تقسیم ہوگی جن میں سے ۲-۲ حصے لڑکوں کو ملیں گے اور ایک ایک حصہ لڑکیوں کو ملے گا۔ بیٹا جو تقسیم بتارہا ہے وہ صحیح نہیں، وہ قرآن وحدیث کے احکام سے ناواقف ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند