• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 33883

    عنوان: والدصاحب کے ترکے کی تقسیم کے بارے میں

    سوال: براہ کرم، والدصاحب کے ترکے کی تقسیم کے بارے میں بتائیں۔ ہم دو بھائی اور دو بہن اور ایک والدہ ہیں۔ والد صاحب کے انتقال کے وقت ان کی جائداد میں ایک گھر اور بینک میں کچھ سیونگ تھا، اس لئے کل رقم 2800000/- / تھی (ہم نے گھر بیچ دیا تھا اور بینک سے رقم نکال لی تھی)۔ ہم نے بڑی بہن کی شادی میں تقریبا 4,00000// روپئے خرچ کئے۔ گھر 19,00000 / میں فروخت کیا گیاتھا اور والد صاحب نے دو نوں بیٹیوں کی شادی کے لیے 9,00000//محفوظ رکھے تھے۔ اب والد کے ترکے میں سے ہمارے پاس صرف 24,00000//روپئے رہ گئے ہیں(اس میں دوسری بہن کی شادی کے لئے جمع شدہ رقم 5,00000/ بھی شامل ہے) براہ کرم، بتائیں کہ ہم بھائی بہنوں اور والدہ کو کتنا حصہ ملے گا؟ اس کی وضاحت کریں کہ کیا دوسری بہن کی شادی کے لیے جو پیسہ جمع ہے اسے بھی تقسیم کیا جائے گا یا اسے شادی کے لیے بچا کر رکھا جائے گا؟ والسلام

    جواب نمبر: 33883

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1538=331-10/1432 والد مرحوم کا کل ترکہ سیونگ اور مکان کی قیمت سب میں سے اولاً حقوق مقدمہ علی الارض قرض وغیرہ کی ادائیگی کی جائے اس کے بعد جو بچے وہ اڑتالیس حصوں میں منقسم ہوکر چھ حصہ بیوی کو چودہ چودہ حصے دونوں بیٹوں کو سات سات حصے دونوں لڑکیوں کو ملیں گے۔ جس طرح ایک بہن کی شادی میں چار لاکھ خرچ کیے ہیں اسی طرح سب لوگ بخوشی دوسری بہن کی شادی کے لیے کچھ رقم مختص کردیں تو پھر مابقیہ میں وراثت تقسیم ہوگی ورنہ کل رقم ترکہ مانا جائے، اور سب میں وراثت تقسیم ہوگی۔ نوٹ: والد نے جو رقم شادی کے لیے مختص کی تھی یہ اگر ان کے اپنے ذاتی اکاوٴنٹ میں جمع تھی تب تو نو لاکھ کی رقم بھی ترکہ بنے گی اور اگر کسی کو یہ رقم دے کر اس کے اکاوٴنٹ میں جمع کروایا تھا تو پھر شادی کے لیے مختص مانی جائے گی اور والد کا ترکہ نہیں بنے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند