معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 33883
جواب نمبر: 33883
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1538=331-10/1432 والد مرحوم کا کل ترکہ سیونگ اور مکان کی قیمت سب میں سے اولاً حقوق مقدمہ علی الارض قرض وغیرہ کی ادائیگی کی جائے اس کے بعد جو بچے وہ اڑتالیس حصوں میں منقسم ہوکر چھ حصہ بیوی کو چودہ چودہ حصے دونوں بیٹوں کو سات سات حصے دونوں لڑکیوں کو ملیں گے۔ جس طرح ایک بہن کی شادی میں چار لاکھ خرچ کیے ہیں اسی طرح سب لوگ بخوشی دوسری بہن کی شادی کے لیے کچھ رقم مختص کردیں تو پھر مابقیہ میں وراثت تقسیم ہوگی ورنہ کل رقم ترکہ مانا جائے، اور سب میں وراثت تقسیم ہوگی۔ نوٹ: والد نے جو رقم شادی کے لیے مختص کی تھی یہ اگر ان کے اپنے ذاتی اکاوٴنٹ میں جمع تھی تب تو نو لاکھ کی رقم بھی ترکہ بنے گی اور اگر کسی کو یہ رقم دے کر اس کے اکاوٴنٹ میں جمع کروایا تھا تو پھر شادی کے لیے مختص مانی جائے گی اور والد کا ترکہ نہیں بنے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند