معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 171086
جواب نمبر: 171086
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:823-683/N=10/1440
(۱): آپ کی ماں نے جس شخص سے دوسرا نکاح کیا ہے، وہ آپ کے سوتیلے باپ ہیں، یعنی: ماں کی نسبت سے وہ باپ کے درجے میں ہیں اور شریعت میں سوتیلے باپ سے وراثت کا تعلق نہیں ہوتا؛ اس لیے آپ اپنے سوتیلے باپ کی جائداد میں براہ راست کچھ بھی حق دار نہیں ہوں گے؛ البتہ اگر آپ کے سوتیلے باپ کا انتقال پہلے ہوتا ہے، پھر آپ کی ماں کا تو ماں کے واسطہ سے آپ کو سوتیلے باپ کی جائداد سے کچھ مل سکتا ہے۔
(۲): جب سوتیلے باپ کی جائداد میں آپ کا کچھ حق نہیں ہے تو ان کا آپ کو کچھ نہ دینا غلط نہیں ؛ البتہ اگرآپ مالی اعتبار سے بالکل نہتے ہیں اور وہ اپنی مرضی وخوشی سے آپ کو بھی کچھ دیدیں تو بہتر ہوگا ۔
(۳): اگر وہ اپنی مرضی وخوشی سے آپ کو بھی کچھ دیں تو آپ لے لیں؛ ورنہ صبر کریں، آپ کا جو رزق مقدر ہے، وہ کسی نہ کسی طرح آپ کو ضرور ملے گا؛ اس لیے سوتیلے باپ سے کچھ نہ ملنے پر بہت زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند