معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 174085
جواب نمبر: 174085
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 194-165/M=02/1441
آپ کی ماں نے اُن زیورات کو تین جگہ تقسیم کرکے آپ تینوں بھائیوں کو دے کر اگر مالک و قابض بنا دیا ہے تو آپ تینوں بھائی اپنے اپنے حصے کے مالک ہوگئے، اس میں بہنوں کا حصہ نہیں، آپ لوگ اگر اس میں سے بہنوں کو کچھ حصہ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں، اور ماں کو چاہئے تھا کہ جس طرح لڑکوں کو حصہ دیا اسی طرح لڑکیوں کو بھی حصہ دیتیں، تاکہ عطیہ و ہبہ میں تمام اولاد کے درمیان عدل و مساوات کا معاملہ رہتا، یہ افضل ہے، اور اگر ماں نے زیورات کو تین حصوں میں کرکے ابھی اپنی ہی ملکیت میں رکھا ہے اور وہ اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہتی ہیں تو بہتر یہ ہے کہ ان میں پانچ حصے کرلیں اور ایک ایک حصہ تمام لڑکے، لڑکیوں کو دیدیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند