معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 56982
جواب نمبر: 56982
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 185-185/M=3/1436-U والدین کو چاہیے تھا کہ جس طرح بیٹوں کو حصہ دیا اسی طرح بیٹیوں کو بھی دیتے اور دونوں میں تفریق نہ کرتے؛ لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا تو اس عمل کے وہ ذمہ دار ہیں، بہرحال اگر بیٹوں کو حصہ دے کر مالک وقابض بنادیا گیا تھا تو بیٹے اپنے اپنے حصہ کے مالک بن گئے، اور والدین اپنی زندگی میں جو بٹوارہ کرتے ہیں وہ شرعی نقطہٴ نظر سے میراث نہیں کہلاتا؛ بلکہ اسے ہدیہ کہتے ہیں، جس میں کسی کا حصہ متعین نہیں ہوتا، اب جب کہ آپ کی بہنیں ہبہ سے محروم رہیں اور آپ انھیں کچھ دینا چاہتے ہیں تو آپ اپنی صوابدید سے جتنا مناسب سمجھیں دیدیں اور اگر والدین حیات ہوں تو اب بھی وہ بیٹیوں کو حصہ دے سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند