• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 603516

    عنوان:

    بہنوں كا وراثت لینے كے بعد اسے بیچ كر بھائیوں كو واپس دینا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء دین درج ذیل مسئلہ کے بارے میں 1962 (1میں میرے والد صاحب دارِفانی سے کوچ کر گئے ۔وراثت میں ان کا ترکہ 41/2ساڑھے چار ایکڑ زرعی زمین اور رہائشی مکان تھا۔زرعی زمین کا وراثتی انتقال کے ذریعے تمام لواحقین کو ان کا حصہ مل گیا۔سرکاری کاغذات میں ہر ایک مستقلاََاپنے اپنے حصے کا مالک قرار پایا اس کاسرکاری کاغذات میں بذریعہ وراثتی انتقال اندراج ہوگیا۔ہر ایک کو اپنے حصہ کا علم بھی تھا کہ وہ کتنے حصے کا مالک ہے ۔ رہائشی مکان کا وراثتی انتقال نہیں ہوا کیونکہ ہمارے گاؤں میں رہائشی رقبہ کسی کے نام نہیں جسکا قبضہ وہ مالک سرکاری کاغذات میں اسکا اندراج نہیں ہوتا نہ ہی اس کا وراثتی انتقال کا اندراج ہوتا ہے ۔ 1982میں پانچ بہنوں نے جو کہ عاقل بالغ اور شادی شدہ تھیں اپنے حصہ کی زرعی زمین جو کہ ان کے نام تھی بیچ کر اس کی رقم ہم دوبھائیوں کو دے دی۔ہم نے اس رقم سے کچھ بے آباد اراضی ڈیرہ غازی میں خریدی۔ہمیں اس زمین کا آج تک قبضہ نہ ملا۔ہم سے دھوکہ اور فراڈ ہوا۔ 2013میں بڑے بھائی جان بھی فوت ہوگئے ہیں۔میں نے تمام بہنوں سے فرداََفرداََاور اجتماعی طور پر کئی دفعہ کہا کہ آپ نے جو رقم ہمیں زمین خریدنے کے لئے دی تھی آپ کو واپس کر نا چاہتا ہوں لیکن انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ رقم آپ کو دے دی ہم نے نہیں لینی۔ شرعی طور پر میرے ذمے کیا ہے اور میں شرعی طور پر کس طرح سرخرو ہو سکتا ہوں۔بہنوں کے کہنے کا اعتبار کروں یا ان کے حصے کی رقم ان کے حوالے کروں۔ 2) میں نے رہائشی رقبہ جو کہ میرے قبضہ میں تھا یعنی آدھا حصہ فروخت کیا اور انہوں کو ان کے حصے کی رقم بذریعہ کیش ان کو دے دی لیکن انہوں نے وصول کر کے وہ رقم مجھے واپس کر دی میں نے ان کو واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ یہ تمہارا شرعی حق اور حصہ ہے ۔اپنا حصہ لینے کی صورت میں میرے تعلقات اور رشتہ میں کسی قسم کا فرق نہیں ہوگا۔لیکن انہوں نے یہ کہا کہ ہم رسماََیا رواجاََ نہیں بلکہ برضااور رغبت یہ رقم آپ کو دیتی ہیں اور ہم نے یہ رقم نہیں لینی۔ اس صورت میں میرے لیے شرعاََ یہ رقم جائز ہے یا نہیں۔ اس مسئلے کا شرعی حکم کیا ہے وضاحت فر ما ئیں۔

    جواب نمبر: 603516

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:680-98T/L=9/1442

     مذکورہ بالا صورت میں اگر بہنوں نے اپنے حصے کی زمین فروخت کرکے آپ دونوں بھائیوں کو بخوشی رقم دیدی تھی تو آپ دونوں بھائی اس کے مالک ہوگئے ،اسی طرح آپ نے آدھا مکان فروخت کرنے کے بعد بہنوں کے جتنے روپے ہوئے ان کو دیدیے تھے اور پھر انھوں نے رقم لینے کے بعد بخوشی آپ کو واپس کردی تو آپ اس رقم کے مالک ہوگئے اور یہ بہنوں کی طرف سے ہبہ وتبرع شمار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند