معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 171082
جواب نمبر: 171082
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:822-682/N=10/1440
جب مولانا احمد حسین کا انتقال، باپ: اسرائیل کی حیات ہی میں ہوگیا تھا اوراسرائیل کی وفات پر ان کے دوسرے بیٹے باحیات تھے تو اسرائیل مرحوم کے ترکہ میں مولانا احمد حسین کی اولاد کا کوئی حصہ نہیں ہوگا؛ کیوں کہ بیٹے کی موجودگی میں پوتے پوتیاں میراث نہیں پاتی ہیں؛ البتہ اگر مولانا احمد حسین کی اولاد مالی تنگی وپریشانی کا شکار ہو اور چچا اور پھوپھیوں کا حصہ وافر مقدار میں ہو تو ایسی صورت میں اگر چچا اور پھوپھیاں اپنی مرضی وخوشی سے اپنے اپنے حصوں میں سے کچھ کچھ مرحوم بھائی کی اولاد کو دیدیں تو یہ ان کی جانب سے مرحوم کی اولاد پر احسان ہوگا اور آخرت میں انھیں اس کا بہت اجر وثواب ملے گا۔
وبعد الترجیح بالجھة إذا تعدد أھل تلک الجھة اعتبر الترجیح بالقرابة فیقدم الابن علی ابنہ الخ (رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰: ۵۱۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)،والثالثة من أحوال بنات الابن : یسقطن بالابن الصلبي (المصدر السابق، ص: ۵۱۵)، وقال اللہ تعالی: ﴿وإذا حضر القسمة أولوا القربی والیتٰمی والمسٰکین فارزقوھم منہ وقولوا لھم قولاً معروفاً﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۸)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند