• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 56746

    عنوان: باپ كی طرف سے بیٹی كو دیا گیا جہیز كیا وراثت میں محسوب ہوگا؟

    سوال: ہم تین بھائی اور ایک بہن ہیں، میرے ایک بھائی کاانتقال چودہ دسمبر 2006 کو ہوگیاتھا ، وہ کنوارا تھا ، میری بہن کی شادی 2004 ہو گئی تھی، میرے والد نے میری بہن کی شادی میں ایک فلیٹ دیا ہے جو میری بہن کے نام سے ہے۔اور ہم بھائیوں نے مل کر اپنے بہن کے شوہر کو ایک کام کرنے کی جگہ دلائی ہے ، میرے والد کا یہ کہنا ہے کہ میں نے اپنی زندگی میں بیٹی کو بہت کچھ دیدیا ہے۔جو اس کا حق بنتاہے تھا ،میں نے اس سے بھی زیادہ اس کے ساتھ کردیا ہے، اب جو کچھ بھی ہے وہ میرے دونوں بیٹوں کا ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ تو اپنے جہیز میں دیا ہے، اس کا ورثہ تو ابھی باقی ہے۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ اگر کل ہماری بہن اپنا ورثہ مانگتی ہے تو اس ورثہ ہوگا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 56746

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 130-127/B=2/1436-U جو کچھ والد صاحب نے اپنی بیٹی کو جہیز دیا ہے وہ عطیہ اور بیٹی کے ساتھ تبرع اور احسان ہے، لیکن والد صاحب کی وفات کے بعد آپ تمام بھائی بہن شرعی حصے کے مطابق حصوں کے حق دار ہوں گے، وہ بہن بھی حق دار ہوگی جس کوجہیز میں باپ نے بہت کچھ دیا ہے۔ جہیز میں دئے ہوئے سامان ترکہ میں شامل نہ ہوں گے، جہیز علیحدہ ہے اور میراث کی تقسیم مستقل علیحدہ چیز ہے۔ والد صاحب نے جو کچھ فرمایا ہے اس سے میراث کی تقسیم میں کوئی فرق نہیں آئے گا، بہن اپنا حصہ مانگے یا نہ مانگے ہرحال میں اس کو اس کا حصہ شرعی دینا واجب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند