معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 170097
جواب نمبر: 17009730-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 861-720/B=08/1440
صورت مذکورہ میں دادا کے بیٹوں کو مکمل گھر کے حساب سے جائداد ملے گی بشرطیکہ سب بیٹوں نے ایک ساتھ رہتے ہوئے راضی خوشی کے ساتھ متفقہ طور پر آدھا حصہ تعمیر کر دیا ہے۔ اور اگر کسی نے بطور قرض پیسہ لگایا ہے تو اپنا پیسہ واپس لے سکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے دادا کے انتقال کے بعد میرے والد نے میراث میں سے اپنی بہنوں کو کچھ نہیں دیا ایک بہن کو مانگنے پر مانگی ہوئی کچھ زمین دے دی۔ حج پر جاتے وقت میں نے کہا بہنوں سے معاملہ صاف کرلیجئے تو باقی بہنوں نے کہا کہ ہمیں نہیں لینا ہے ہم نے معاف کیا۔ ایک نے کچھ خواہش ظاہر کی تو ان کے لڑکوں نے منع کیا تو وہ بھی مان گئیں۔ اب والد صاحب حج کرچکے ہیں اب ان کی اولادوں میں ایک لڑکا یعنی میں تین لڑکیاں ایک ماں سے اور ایک لڑکی دوسری ماں سے ہیں(پہلی ماں کا انتقال ہو گیا ہے)۔ اب پہلا سوال : کیا والد صاحب کے پاس جو جائداد ہے وہ پوری کی پوری شریعت کے اعتبار سے ان کی ملک میں ہے کہ نہیں؟ دوسرا سوال: والد صاحب کی چاروں بیٹیوں کی شادی ہو گئی جس کو انھوں نے اپنی زمین کو بیچ کر کیا کیوں کہ کاروبار ٹھیک سے نہیں چل رہا تھا اور رواج کے اعتبار سے جہیز بھی دیا جب کی لڑکا (یعنی میری ) شادی میں بھی وہی خستہ حالت تھی مگر میری شادی میں کوئی زمین جائداد نہیں بیچی گئی صرف مسجد میں نکاح ہو گیا اور ولیمہ ہوا۔ اورزیور بھی کچھ نہیں دیا( جب کہ لڑکیوں کودیا تھا)۔ تو کیا (میرے والد صاحب)اپنی زندگی میں بچی ہوئی جائداد کو صرف اپنے لڑکا کو دے سکتے ہیں اگر لڑکیاں نہ لینے پر راضی ہوں؟
2313 مناظرایک بیوی اور پانچ بیٹوں کے درمیان تقسیم وراثت
2108 مناظر1989 میں میرے والد صاحب نے ہم دو بھائیوں سے کہا کہ ہم مکان کی پراپرٹی کوہماری سب سے چھوٹی بہن کو منتقل کردیں (در اصل یہ ہمیں ہمارے بچپن میں ہمارے والد صاحب کی طرف سے دیا گیا تھا) جس کا ہم نے لحاظ کیا۔ اور یہ معاملہ دوسری تین بہنوں کومعلو م نہیں تھا۔ ہم بھائیوں نے والد صاحب سے اس مکان کو منتقل کرنے کے لیے معاوضہ طلب کیا۔ میرے والد صاحب نے کہا کہ اب ان کے پاس کوئی پیسہ نہیں ہے، ہاں تم میرے انتقال کے بعد میری املاک سے معاوضہ لے لینا۔2004میں میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد جب ہم دو بھائی اور چار بہنوں نے میرے متوفی والد کی جائیداد کو 2007 میں تقسیم کیا تو ہم بھائیوں نے مکان کی پراپرٹی کا جوکہ ہم نے منتقل کردیا تھامعاوضہ مانگا ۔ تو ایگزیکیوٹر (وصیت پر تعمیل کرنے والا) نے ہم سے اس معاوضہ کے پیسہ کا جس کا ہمارے مرحوم والد صاحب نے وعدہ کیا تھا ثبوت مانگا ۔ہم نے کہا کہ صرف ہماری چھوٹی بہن اس کے بارے میں جانتی ہے۔ وہی اکیلی گواہ ہے۔ لیکن چھوٹی بہن نے کہا کہ میرے مرحوم والد صاحب نے بہت پہلے 1989میں کہاتھا، اس کے بعد انھوں نے اس کے بارے میں وضاحت نہیں کی۔ اور اس طرح ہمیں معاوضہ نہیں دیا گیا جیسا کہ ہمارے مرحوم والد صاحب نے وعدہ کیا تھا ۔ ہم بھائیوں نے دراصل مکان کی پراپرٹی 1989میں رجسٹریشن کے ذریعہ سے منتقل کردی تھی۔ اس معاملہ میں اسلامی قانون کیا ہے؟ برائے کرم ہمیں اسلام پر صحیح طریقہ سے عمل کرنے کے لیے بیان کریں۔
1848 مناظرجو شخص باحیات ہے وہ اپنی جائداد کا خود مالک ہے اور اسے ہرطرح کے تصرف کا حق حاصل ہے؟
10438 مناظر