• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 608711

    عنوان:

    نانا کے ترکہ سے نواسے اور نواسیوں کو وراثت ملے گی یا نہیں؟

    سوال:

    سوال : سوال نمبر: 607838 عنوان: کیا نواسے نواسیوں کو نانا کا ترکہ میں سے حصہ ملتا ہے ؟ سوال: سوال : بخدمت جناب مفتیان کرام دارالعلوم دیوبند۔اللہ کی ذات سے امید قوی ہے کہ ہر طرح کی عافیت ہوگی۔ بعدہ، کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔ کہ عائشہ کے والدین کا انتقال بہت پہلے ہو گیا۔ اور عائشہ کے پانچ بھائی اور پانچ بہن ہیں۔ اب خود عائشہ کا بھی انتقال ہو گیا اور عائشہ کے دو بیٹے ایک بیٹی ہے ۔ (۱) جاننا یہ ہے کہ کیا عائشہ کے بچوں کو نانا کے ترکہ میں سے کوئی حصہ ملے گا جبکہ عائشہ کے والدین کا انتقال پہلے ہوا پھر عائشہ کا انتقال ہوا؟ (۲) اگر نانا کے ترکہ میں سے کوئی حصہ نواسے نواسی کو ملے گا تو کتنا حصہ ملے گا؟ (۳) مثلاً ایک لاکھ ترکہ ہے تو کتنا ملے گا؟

    (۴) یا پھر نانا کے ترکہ میں سے کوئی بھی حصہ نہیں ملے گا تو کیوں نہیں ملے گا؟ امید قوی ہے کہ جلد از جلد شرعی طور پر مسئلے کا جواب دیں گے ۔ جواب نمبر: 607838 بسم اللہ الرحمن الرحیم Fatwa : 497-390/B=04/1443 چونکہ عائشہ کی حیات میں اس کے باپ کا انتقال ہوا ہے لہٰذا وہ اپنے باپ کے ترکہ میں حقدار ہوگی۔ اب جو حصہ باپ سے عائشہ کو ملے گا وہ عائشہ کے انتقال کے بعد وہ حصہ پانچ حصوں میں تقسیم ہوکر 2-2 عائشہ کے بیٹوں کو اور ایک حصہ عائشہ کی بیٹی کو ملے گا بشرطیکہ عائشہ کے شوہر کا عائشہ سے پہلے انتقال ہوچکا ہو۔

    مزید یہ جاننا ہے کہ! آپ نے آخر میں کہا "بشرطیکہ عائشہ کے شوہر کا عائشہ سے پہلے انتقال ہو چکا ہو" جبکہ عائشہ کا شوہر حیات سے ہے اور عائشہ کا انتقال ہو چکا ہے ۔ کیا اس صورت میں بھی عائشہ کے بچوں کو اسکے نانا کے ترکہ میں سے حصہ ملے گا ؟ یا پھر بچوں کے والد حیات سے ہیں اس لیے بچوں کو نانا کے ترکہ میں سے کچھ نہیں ملے گا؟ امید قوی ہے کہ جواب بلکل واضح طور پر دیں گے ۔

    جواب نمبر: 608711

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 680-97T/B=06/1443

     نانا کے ترکہ میں سے نواسے اور نواسیوں کو اس صورت میں ملے گا جب کہ اصحاب الفرائض اور عصبات میں سے کوئی نہ ہو، اگر اصحاب الفرائض اور عصبات میں سے کوئی ہوگا تو نانا کے ترکہ میں سے نواسے اور نواسیوں کو کچھ نہیں ملے گا، جہاں تک عائشہ کے شوہر کی حیات کا مسئلہ ہے تو اس سے اس مسئلہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کہ اس کی وجہ سے نانا کے ترکہ میں سے نواسے اور نواسیوں کو نہ ملے، بلکہ شوہر کے باحیات ہونے کی صورت میں عائشہ کا ترکہ بیس سہام میں تقسیم ہوگا، جس میں سے 5 سہام شوہر کو، اور 6 سہام دونوں بیٹوں کو اور 3 سہام بیٹی کو ملیں گے۔ تخریج کا نقشہ درج ذیل ہے:

    کل حصے   =       20

    -------------------------

    زوج     =       5

    بیٹا       =       6

    بیٹا       =       6

    بیٹی       =       3

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند