• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 58455

    عنوان: مالک ہونے کے لیے قبضہ ودخل ملنا بھی ضروری ہے

    سوال: حضرت میرے دادا نے دو مکان میری پھوپھی کے نام کیے تھے جو لا ولد اور بیوہ تھیں اور ان کے دو بھائی تھے بڑے بھائی کا ان کی زندگی 1972میں انتقال ہوگیا تھا اور چھوٹے بھائی کے سامنے پھوپھی کا انتقال ہوگیا اور اب میرے والد یعنی ان کے چھوٹے بھائی کا بھی 2013میں انتقال ہوگیا۔ اب حضرت یہ واضح کریں کہ اس پھوپھی کی میراث میں کس کا حق بنتا ہے کیوں کہ بڑے بھائی کے لڑکے کہتے ہیں کہ اس میراث میں ان کا بھی حق ہے اس کو واضح کردیں قرآن و حدیث کی روشنی میں۔

    جواب نمبر: 58455

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 542-437/D=6/1436-U مکان پھوپھی کے صرف نام کرنے سے وہ مکان کی مالک نہیں ہوئیں، مالک ہونے کے لیے قبضہ ودخل ملنا بھی ضروری ہے، پس دادا نے اگر مکان پھوپھی کو ہبہ کرکے قبضہ اور دخل بھی دیدیا تھا اور خود اس سے بے تعلق ہوگئے تھے تو ایسی صورت میں مکان کی مالک پھوپھی ہوئیں ان کے ا نتقال کے وقت ان کے جو قریبی وارث حیات تھے انہیں حصہ ملے گا لہٰذا جن بھائی کا پھوپھی کے سامنے ا نتقال ہوگیا تھا وہ یا ان کی اولاد پھوپھی وارث نہیں ہوگی ا ور جو بھائی پھوپھی کے مرنے کے وقت زندہ تھے وہ وارث ہوں گے، پھوپھی کے انتقال کے وقت چھوٹے بھائی کے علاوہ اور کوئی بھائی بہن، شوہر، ماں زندہ رہے ہوں تو اس کی صراحت کرکے حصہ کی تقسیم معلوم کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند