• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 9889

    عنوان:

    کیا موت سے پہلے وصیت کا لکھنا فرض، واجب یا مستحب ہے؟ (۲)اگر کسی شخص کا بغیر وصیت لکھے ہوئے انتقال ہوتا ہے تو کیا اس نے گناہ کا ارتکاب کیاہے؟ برائے کرم ترجمہ کے ساتھ حوالہ عنایت فرماویں۔

    سوال:

    کیا موت سے پہلے وصیت کا لکھنا فرض، واجب یا مستحب ہے؟ (۲)اگر کسی شخص کا بغیر وصیت لکھے ہوئے انتقال ہوتا ہے تو کیا اس نے گناہ کا ارتکاب کیاہے؟ برائے کرم ترجمہ کے ساتھ حوالہ عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 9889

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 132=132/ م

     

    اگر مرنے والے شخص کے ذمہ کسی کا قرض ہے یا کسی کی امانت ہے تو موت سے پہلے ان کی واپسی کی وصیت واجب ہے، اسی طرح اگر ذمہ میں نماز، روزہ یا دیگر واجبات کی قضا رہ گئی تو ان نمازوں وغیرہا کی طرف سے فدیہ کی وصیت کرجانا واجب ہے، اپنے عزیز واقارب جو شرعی وارث نہیں ہیں وغیرہم کے لیے وصیت جائز ہے، اہل فسوق ومعاصی کے لیے وصیت مکروہ ہے، وارث کے لیے وصیت ناجائز اور باطل ہے، اور ضرورت مندوں اور وجوہِ خیر کے لیے وصیت مستحب ہے، شامی میں ہے: والوصیة أربعة أقسام: واجبة کالوصیة برد الودائع والدیون المجھولة، ومستحبة کالوصیة بالکفارات وفدیة الصلاة والصیام ونحوھا، ومباحة کالوصیة للأغنیاء نمن الأجانب والأقارب، ومکروھة کالوصیة لأہل الفسوق والمعاصی اھ، وفیہ تأمل لما قالہ في البدائع: والوصیة بما علیہ من الفرائض والواجبات کالحج والزکاة والکفارات واجبة اھ (شامی زکریا: ۳۳۶)

    (۲) اگر وصیت واجب ہو اور وصیت کا موقع بھی حاصل ہو، پھر بھی وصیت کیے بغیر انتقال کرجائے تو اس کا گناہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند