معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 24945
جواب نمبر: 2494531-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 1761=1289-9/1431
یہ وصیت شرعاً درست نہ ہوئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ایک بھائی کا دوسرے بھائی کے ذاتی کمائی میں حصہ مانگنا
8169 مناظرمشترکہ فیملی میں خریدکردہ سامان کا حکم
2707 مناظرمیرا مسئلہ وراثت کے بارے میں ہے۔ میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے۔ ہم پانچ بھائی اور پانچ بہن ہیں۔ میرے بڑے بھائی گزشتہ بیس برسوں سے میرے والد صاحب کی مدد کررہے ہیں۔ وہ عرب امارات میں کام کررہے ہیں۔ جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم نے ان کی پراپرٹی اسلامی اصول کے مطابق تقسیم کی، لیکن ہم نے ایک لاکھ روپیہ بڑے بھائی کو زائد دیا کیوں کہ انھوں نے کہا کہ میں نے یہ رقم ایک ہفتہ پہلے والد صاحب کو دی ہے اس لیے ہم نے ان کے دعوی کو قبول کرلیا اور ان کو پیسہ دے دیا۔ اب ہمارے پاس ایک پراپرٹی ہے۔ کسی نے اس پر قبضہ کرلیا تھا لیکن اب اس نے اس کو واپس کردیا ہے۔ ہمارے بڑے بھائی کہتے ہیں کہ چونکہ وہ والد صاحب بہنوں اوربھائیوں کی شادی میں والد صاحب کی مدد کئے ہیں اپنے ذاتی خرچ سے اس لیے بہنوں کو اخلاقی طور پر اس پراپرٹی میں اپنا حصہ نہیں لینا چاہیے۔ اب برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ آیا ہمارے بڑے بھائی صحیح ہیں یا غلط ہیں؟ کیا بہنیں ایسا کرسکتی ہیں اپنی ذاتی خواہش کی بناء پر اخلاقی طور پر حالات کے مطابق؟
1884 مناظر