• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 33140

    عنوان: شکریہ آپ نے فتوی نمبر 32988/ کا جواب عنایت فرمایا ، آپ کے فتوی کے مطابق میں نے حصہ تقسیم کر لیا ہے۔ ہم دوبھائیوں کے حصے میں ہر ایک کو 1,166,662/دوبہنوں کے حصے میں ہر ای کو 583,331/ اور والدہ کے حصہ میں 499,998/ آتا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ بہنوں کی شادی ذمہ داری کس کی ہوگی؟اورگھر کیسے خریدیں؟اور وہ سب اگر اپنے حصے سے کسی ایک کے حق میں درست بردار ہوجائے تو کیا حکم ہوگا؟ اور کیا حج سب پر فرض ہوگیا؟

    سوال: شکریہ آپ نے فتوی نمبر 32988/ کا جواب عنایت فرمایا ، آپ کے فتوی کے مطابق میں نے حصہ تقسیم کر لیا ہے۔ ہم دوبھائیوں کے حصے میں ہر ایک کو 1,166,662/دوبہنوں کے حصے میں ہر ای کو 583,331/ اور والدہ کے حصہ میں 499,998/ آتا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ بہنوں کی شادی ذمہ داری کس کی ہوگی؟اورگھر کیسے خریدیں؟اور وہ سب اگر اپنے حصے سے کسی ایک کے حق میں درست بردار ہوجائے تو کیا حکم ہوگا؟ اور کیا حج سب پر فرض ہوگیا؟

    جواب نمبر: 33140

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1483-904-32 (۱) آپ دونوں بھائی والدہ محترمہ ودیگر اعزہ کے مشورہ سے انجام دیں گے۔ (۲) الگ الگ خریدنا چاہتے ہیں یا مشترکہ؟ (۳) میراث کا حکم یہ ہے کہ اپنے اپنے حصہ سے دستبردار ہوجانا ادائے حقوق کے سلسلہ میں کافی نہیں؛ بلکہ ہرایک کو اس کا حصہٴ شرعیہ قبضہٴ تامہ میں دیدینا واجب ہے، جب اپنے حصہ پر وارث قبضہ کرلے تو اس کو اختیار ہے کہ اپنی ذات پر خرچ کرے یا کسی کو ہبہ کرے یا کسی کار خیر میں صَرف کرے، جب کہ وہ وارث بالغ ہو، الغرض اپنا اپنا حصہ الگ الگ کرکے قبضہ کرلیں پھر شادی، مکان وغیرہ امور میں جو شخص جس طرح چاہے تصرف کرے اس کو اختیار ہوگا۔ (۴) اگر بعد تقسیم سب کی ملکیت میں بقدر فرضیت حج رقم وغیرہ آجائے تو سب پر فرض ہوجائے گا اور بسلسلہٴ حج دیگر تفصیلات مقامی علمائے کرام سے معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند