• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 149422

    عنوان: موہوبہ مکان کوارثوں میں تقسیم کر نے کا مطالبہ كرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء شرع متین اس مسئلہ میں کہ محمد محبوب علی پٹیل مرحوم نے اپنی جائیداد اپنی حیات میں اپنی اولاد (عبدالصمد، محمد ساجد علی، محمد ماجد علی، محمد واجد علی اور حافظہ بیگم، عالیہ بیگم، سعیدہ بیگم، شاکرہ بیگم و نفیس سلطانہ) کی موجودگی میں 12/فروری 2 97 1ء میں آپسی رضامندی سے ملکر اولاد میں تقسیم کر دی اور اس کے مطابق محکمہ تحصیل کے دفتر ویلیج اکونٹنٹ، چٹگوپہ، تعلقہ ہمناآباد، ضلع بیدر میں زرعی اراضی اعلحدہ اعلحدہ پھیر پھار کروا دی اور تحریری طور پر یہ واضح کر دیا کہ زرعی اراضی اور " مابقی اسباب خانہ و دیگر اشیاء وغیرہ آپس میں ملکر تقسیم کر لیے ہیں اور کوئی جائیداد خاندان میں تقسیم طلب نہیں ہے " اس کے بعد ظہیر انیساء بیگم زوجہ محمد محبوب علی پٹیل مرحوم نے اپنا مملوکہ مکان 40-8 موقوعہ چٹگوپہ ٹاؤن ضلع بیدر جو محمد محبوب علی پٹیل مرحوم نے 14/جولائی 1956 ء میں محمد برہان الدین ولد غلام محی الدین پیشہ وکالت چٹگوپہ سے ظہیر انیساء بیگم کے نام ، ان کی مہر کی رقم کے عوض خریدا تھا جسے محمد محبوب علی پٹیل کے انتقال کے بعد ظہیر انیساء بیگم کی درخواست اور ضروری دستاویزات و قبضہء کاملہ کی روشنی میں بلدیہ چٹگوپہ نے 27/مارچ 1991ء کو 40-8 مکان ظہیر انیساء بیگم کے نام مکمل مالکانہ حیثیت سے منتقل و میوٹیشن کر دیا، بعد ازاں ظہیر انیساء بیگم نے اپنے مکان کی مرمت کے لئے مکان کا کچھ حصّہ 12/اکتوبر 1992ء میں کسی کو فروخت کر کے رجسٹری کردی اور بقیہ مکمل مکان 40-8 کو 2000 ء میں اپنے ایک فرزند محمد ماجد علی کے نام معاشی تعاون، بیٹیوں کی شادیاں، پیدائشی ذہنی معذور بیٹی کی کفالت اور ان کی خدمات کے عوض بذریعہ رجسٹری قبضہء کاملہ کے ساتھ گفٹ ڈیڈ کروادی اور بلدیہ چٹگوپہ میں 2001 ء میں اس کا میوٹیشن بھی محمد ماجد علی کے نام کر دیا گیا جس پر اس وقت ان کے کسی بیٹے یا بیٹی کو اعتراض نہیں تھا تاہم اب سولہ سال کے طویل عرصہ بعد 2017ء میں جبکہ ظہیر انیساء بیگم کاانتقال ہُوے بارہ برس گزر چکے ہیں، محعلی ولد محمد محبوب علی پٹیل اس موہوبہ مکان کوارثوں میں تقسیم کر نے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ازروئے شریعت کیا حکم ہوگا؟

    جواب نمبر: 149422

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 585-591/B=7/1438

    صورت مذکورہ محعلی ولد محمد محبوب علی کا یہ مطالبہ کہ موہوبہ مکان وارثوں میں تقسیم کیا جائے، صحیح نہیں۔ جب کوئی چیز ہبہ کی جائے اور موہوب لہ کے قبضہ میں دیدی جائے اور خود واہب اس سے لاتعلق ہوجائے تو وہ موہوبہ چیز واہب کی ملکیت سے نکل جاتی ہے اس کا مالک موہوب لہ ہوجاتا ہے، اب ۱۶/ سال کے بعد وارثوں کے درمیان اسے تقسیم کرنا جائز نہیں۔ اس کا مطالبہ کرنا بھی جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند